یرمِیاہ 4 Urdu Bible Revised Version (URD)

تَوبہ کے لِئے پُکار

1. اَے اِسرائیل اگر تُو واپس آئے توخُداوند فرماتا ہے اگر تُو میری طرف واپس آئے اور اپنی مکرُوہات کو میری نظر سے دُور کرے تو تُو آوارہ نہ ہو گا۔

2. اور اگر تُو سچّائی اور عدالت اور صداقت سے زِندہ خُداوند کی قَسم کھائے تو قَومیں اُس کے سبب سے اپنے آپ کو مُبارک کہیں گی اور اُس پر فخر کریں گی۔

3. کیونکہ خُداوند یہُودا ہ اور یروشلیِم کے لوگوں کو یُوں فرماتا ہے کہ اپنی اُفتادہ زمِین پر ہل چلاؤ اور کانٹوں میں تُخم ریزی نہ کرو۔

4. اَے یہُودا ہ کے لوگو اور یروشلیِم کے باشِندو! خُداوندکے لِئے اپنا خَتنہ کراؤ ہاں اپنے دِل کا خَتنہ کرو تا نہ ہو کہ تُمہاری بد اعمالی کے باعِث سے میرا قہر آگ کی مانِند شُعلہ زن ہو اور اَیسا بھڑکے کہ کوئی بُجھا نہ سکے۔

یہُوداہ پر حملہ کا خطرہ

5. یہُودا ہ میں اِشتہار دو اور یروشلیِم میں اِس کی مُنادی کرواور کہو کہ تُم مُلک میں نرسِنگا پُھونکو ۔بُلند آواز سے پُکارو اور کہو کہ جمع ہو کہ حصِینشہروں میں چلیں۔

6. تُم صِیُّون ہی میں جھنڈا کھڑا کرو ۔پناہ لینے کوبھاگو اور دیر نہ کروکیونکہ مَیں بلا اور ہلاکتِ شدِیدکو شِمال کیطرف سے لاتا ہُوں۔

7. شیرِ بَبر جھاڑِیوں سے نِکلا ہےاور قَوموں کے ہلاک کرنے والے نے کُوچکِیا ہے ۔وہ اپنی جگہ سے نِکلا ہے کہ تیری زمِین کو وِیرانکرےتاکہ تیرے شہر وِیران ہوںاور کوئی بسنے والا نہ رہے۔

8. اِس لِئے ٹاٹ اوڑھ کر چھاتی پِیٹو اور واوَیلا کروکیونکہ خُداوند کا قہرِ شدِیدہم پر سے ٹل نہیں گیا۔

9. اور خُداوند فرماتا ہے اُس وقت یُوں ہو گا کہ بادشاہ اور سردار بے دِل ہو جائیں گے اور کاہِن حَیرت زدہ اور نبی سراسِیمہ ہوں گے۔

10. تب مَیں نے کہا افسوس اَے خُداوند خُدا یقِیناً تُو نے اِن لوگوں اور یروشلیِم کو یہ کہہ کر دغا دی کہ تُم سلامت رہو گے حالانکہ تلوار جان تک پُہنچ گئی ہے۔

11. اُس وقت اِن لوگوں اور یروشلیِم سے یہ کہا جائے گاکہ بیابان کے پہاڑوں پر سے ایک خُشک ہوا میری دُخترِ قَوم کی طرف چلے گی ۔ اُسانے اور صاف کرنے کے لِئے نہیں۔

12. بلکہ وہاں سے ایک نِہایت تُند ہوا میرے لِئے چلے گی ۔ اب مَیں بھی اُن پر فتویٰ دُوں گا۔

یہُوداہ دُشمنوں کے نِرغے میں

13. دیکھو وہ گھٹا کی طرح چڑھ آئے گا ۔ اُس کے رتھ گِردبادکی مانِند اور اُس کے گھوڑے عُقابوں سے تیزتر ہیں ۔ ہم پر افسوس! کہ ہائے ہم غارت ہو گئے۔

14. اَے یروشلیِم ! تُو اپنے دِل کو شرارت سے پاک کر تاکہ تُو رہائی پائے ۔ بُرے خیالات کب تک تیرے دِل میں رہیں گے؟۔

15. کیونکہ دان سے ایک آواز آتی ہے اور افرائِیم کے پہاڑ سے مُصِیبت کی خبر دیتی ہے۔

16. قَوموں کو خبر دو ۔ دیکھو یروشلیِم کی بابت مُنادی کرو کہ مُحاصرہ کرنے والے دُور کے مُلک سے آتے ہیں اوریہُودا ہ کے شہروں کے مُقابِل للکاریں گے۔

17. کھیت کے رکھوالوں کی مانِند وہ اُسے چاروں طرف سے گھیریں گے کیونکہ اُس نے مُجھ سے بغاوت کی خُداوند فرماتا ہے۔

18. تیری چال اور تیرے کاموں سے یہ مُصِیبت تُجھ پر آئی ہے ۔ یہ تیری شرارت ہے ۔ یہ بُہت تلخ ہے کیونکہ یہ تیرے دِل تک پُہنچ گئی ہے۔

یرمیاہ اپنے لوگوں کے لِئے غم کرتا ہے

19. ہائے میرا دِل! میرے پردۂِ دِل میں درد ہے ۔میرادِل بے تاب ہے ۔مَیں چُپ نہیں رہ سکتاکیونکہ اَے میری جان! تُو نے نرسِنگے کی آوازاور لڑائی کی للکار سُن لی ہے۔

20. شِکست پر شِکست کی خبر آتی ہے ۔یقِیناً تمام مُلک برباد ہو گیا ۔میرے خَیمے ناگہاناور میرے پردے ایک دم میں غارت کِئے گئے۔

21. مَیں کب تک یہ جھنڈا دیکُھوںاور نرسِنگے کی آواز سنُوں؟۔

22. فی الحقِیقت میرے لوگ احمق ہیں ۔اُنہوں نے مُجھے نہیں پہچانا ۔وہ بے شعُور بچّے ہیں اور اِمتیاز نہیں رکھتےبُرے کام کرنے میں ہوشیار ہیںپر نیکوکاری کی سمجھ نہیں رکھتے۔

آنے والی تباہی کی رُویا

23. مَیں نے زمِین پر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہوِیران اور سُنسان ہے ۔افلاک کو بھی بے نُور پایا۔

24. مَیں نے پہاڑوں پر نِگاہ کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہوہ کانپ گئےاور سب ٹِیلے مُتزلزل ہو گئے۔

25. مَیں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ کوئی آدمی نہیںاور سب ہوائی پرِندے اُڑ گئے۔

26. پِھر مَیں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ زرخیززمِین بیابان ہو گئیاور اُس کے سب شہر خُداوند کی حضُوری اور اُسکے قہر کی شِدّت سےبرباد ہو گئے۔

27. کیونکہ خُداوند فرماتا ہے کہ تمام مُلک وِیران ہو گا تَو بھی مَیں اُسے بِالکُل برباد نہ کرُوں گا۔

28. اِسی لِئے زمِین ماتم کرے گیاور اُوپر سے آسمان تارِیک ہو جائے گاکیونکہ مَیں کہہ چُکا ۔مَیں نے اِرادہ کِیا ہے۔مَیں اُس سے پشیمان نہ ہُوں گا اور اُس سے بازنہ آؤُں گا۔

29. سواروں اور تِیراندازوں کے شور سےتمام شہری بھاگ جائیں گے ۔وہ گھنے جنگلوں میں جا گُھسیں گےاور چٹانوں پر چڑھ جائیں گے ۔سب شہر ترک کِئے جائیں گے اور کوئی آدمی اُنمیں نہ رہے گا۔

30. تب اَے غارت شُدہ! تُو کیا کرے گی؟اگرچہ تُو لال جوڑاپہنے ۔اگرچہ تُو زرِّین زیوروں سے آراستہ ہو ۔ اگرچہ تُواپنی آنکھوں میں سُرمہ لگائےتُو عبث اپنے آپ کوخُوب صُورت بنائے گی ۔تیرے عاشِق تُجھ کو حقِیر جانیں گے ۔وہ تیری جان کے طالِب ہوں گے۔

31. کیونکہ مَیں نے اُس عَورت کی سی آواز سُنی ہےجِسے درد لگے ہوںاور اُس کی سی درد ناک آواز جِس کے پہلا بچّہپَیدا ہویعنی دُخترِ صِیُّون کی آواز جو ہانپتیاور اپنے ہاتھ پَھیلا کر کہتی ہےہائے! قاتِلوں کے سامنے میری جان بے تابہے۔