2. کاشکہ میرے لِئے بیابان میں مُسافِر خانہ ہوتاتاکہ مَیں اپنی قَوم کو چھوڑ دیتا اور اُن میں سےنِکل جاتا!کیونکہ وہ سب بدکار اور دغاباز جماعت ہیں۔
3. وہ اپنی زُبان کو ناراستی کی کمان بناتے ہیں۔وہ مُلک میں زورآور ہو گئے ہیں لیکن راستی کےلِئے نہیںکیونکہ وہ بُرائی سے بُرائی تک بڑھتے جاتے ہیںاور مُجھ کو نہیں جانتے خُداوند فرماتا ہے۔
4. ہر ایک اپنے ہمسایہ سے ہوشیار رہےاور تُم کِسی بھائی پر اِعتماد نہ کروکیونکہ ہر ایک بھائی دغابازی سے دُوسرے کیجگہ لے لے گااور ہر ایک ہمسایہ غَِیبت کرتا پِھرے گا۔
5. اور ہر ایک اپنے ہمسایہ کو فریب دے گااور سچ نہ بولے گا ۔اُنہوں نے اپنی زُبان کو جُھوٹ بولنا سِکھایا ہےاور بدکرداری میں جانفشانی کرتے ہیں۔
6. تیرا مسکن فریب کے درمِیان ہے ۔خُداوند فرماتا ہے فریب ہی سے وہ مُجھ کو جاننےسے اِنکار کرتے ہیں۔
7. اِس لِئے ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہدیکھ مَیں اُن کو پِگھلا ڈالُوں گااور اُن کو آزماؤُں گاکیونکہ اپنی بِنتِ قَوم سے اَور کیا کرُوں؟۔
8. اُن کی زُبان مُہلِک تِیر ہے ۔اُس سے دغا کی باتیں نِکلتی ہیں ۔اپنے ہمسایہ کو مُنہ سے تو سلام کہتے ہیںپر باطِن میں اُس کی گھات میں بَیٹھتے ہیں۔
9. خُداوند فرماتا ہے کیا مَیں اِن باتوں کے لِئے اُن کوسزا نہ دُوں گا؟کیا میری رُوح اَیسی قَوم سے اِنتِقام نہ لے گی؟۔
10. مَیں پہاڑوں کے لِئے گِریہ و زاریاور بیابان کی چراگاہوں کے لِئے نَوحہ کرُوں گاکیونکہ وہ یہاں تک جل گئِیں کہ کوئی اُن میںقدم نہیں رکھتا ۔چَوپایوں کی آواز سُنائی نہیں دیتی ۔ہوا کے پرِندے اور مویشی بھاگ گئے ۔ وہچلے گئے۔
11. مَیں یروشلیِم کو کھنڈراور گِیدڑوں کا مسکن بنا دُوں گااور یہُودا ہ کے شہروں کو اَیسا وِیران کرُوں گا کہکوئی باشِندہ نہ رہے گا۔
12. صاحِبِ حِکمت آدمی کَون ہے کہ اِسے سمجھے؟ اور وہ جِس سے خُداوند کے مُنہ نے فرمایا کہ اِس بات کا اِعلان کرے؟ کہ یہ سرزمِین کِس لِئے وِیران ہُوئی اور بیابان کی مانِند جل گئی کہ کوئی اِس میں قدم نہیں رکھتا؟۔
13. اور خُداوند فرماتا ہے اِس لِئے کہ اُنہوں نے میری شرِیعت کو جو مَیں نے اُن کے آگے رکھّی تھی ترک کر دِیا اور میری آواز کو نہ سُنا اور اُس کے مُطابِق نہ چلے۔
14. بلکہ اُنہوں نے اپنے ہٹّی دِلوں کی اوربعلیم کی پَیروی کی جِس کی اُن کے باپ دادا نے اُن کو تعلِیم دی تھی۔