1. اَے خُداوند! اگر مَیں تیرے ساتھ حُجّت کرُوںتو تُوہی صادِق ٹھہرے گاتَو بھی مَیں تُجھ سے اِس امر پر بحث کرنا چاہتاہُوں کہشرِیر اپنی روِش میں کیوں کامیاب ہوتے ہیں؟سب دغا باز کیوں آرام سے رہتے ہیں؟۔
2. تُو نے اُن کو لگایا اور اُنہوں نے جڑ پکڑ لی ۔وہ بڑھ گئے بلکہ برومند ہُوئے ۔تُو اُن کے مُنہ سے نزدِیکپراُن کے دِلوں سے دُور ہے۔
3. لیکن اَے خُداوند! تُو مُجھے جانتا ہے ۔تُو نے مُجھے دیکھااور میرے دِل کو جو تیری طرف ہے آزمایا ہے ۔تُو اُن کو بھیڑوں کی مانِند ذبح ہونے کے لِئےکھینچ کر نِکالاور قتل کے دِن کے لِئے اُن کو مخصُوص کر۔
4. اہلِ زمِین کی شرارت سے زمِین کب تک ماتمکرے اور تمام مُلک کی روئیدگی پژمُردہ ہو؟چرِندے اور پرِندے غارت ہو گئےکیونکہ اُنہوں نے کہا وہ ہمارا انجام نہ دیکھے گا۔
5. اگر تُو پِیادوں کے ساتھ دَوڑا اور اُنہوں نے تُجھےتھکا دِیاتو پِھر تُجھ میں یہ تاب کہاں کہ سواروں کیبرابری کرے؟تُو سلامتی کی سرزمِین میں تو بے خَوف ہےلیکن یَرد ن کے جنگل میں کیا کرے گا؟۔
6. کیونکہ تیرے بھائِیوں اور تیرے باپ کے گھرانےنے بھی تیرے ساتھ بے وفائی کی ہے ۔ہاں اُنہوں نے بڑی آواز سے تیرے پِیچھےللکارا ۔اُن پر اِعتماد نہ کر اگرچہ وہ تُجھ سے مِیٹھی مِیٹھیباتیں کریں۔
7. مَیں نے اپنے لوگوں کو ترک کِیا ۔مَیں نے اپنی مِیراث کو رَدّ کر دِیا ۔مَیں نے اپنے دِل کی محبُوبہ کو اُس کے دُشمنوںکے حوالہ کِیا۔
8. میری مِیراث میرے لِئے جنگلی شیر بن گئی ۔اُس نے میرے خِلاف اپنی آواز بُلند کیاِس لِئے مُجھے اُس سے نفرت ہے۔
9. کیا میری مِیراث میرے لِئے ابلق شِکاریپرِندہ ہے؟کیا شِکاری پرِندے اُس کو چاروں طرفگھیرے ہیں؟آؤ سب دشتی درِندوں کو جمع کرو ۔اُن کو لاؤ کہ وہ کھا جائیں۔
10. بُہت سے چرواہوں نے میرے تاکِستان کوخراب کِیا ۔اُنہوں نے میرے بخرہ کو پامال کِیا ۔میرے دِل پسند بخرہ کو اُجاڑ کر بیابان بنا دِیا۔
11. اُنہوں نے اُسے وِیران کِیاوہ وِیران ہو کر مُجھ سے فریادی ہے ۔ساری زمِین وِیران ہو گئیتَو بھی کوئی اِسے خاطِر میں نہیں لاتا۔
12. بیابان کے سب پہاڑوں پر غارت گر آ گئے ہیںکیونکہ خُداوند کی تلوار مُلک کے ایک سِرےسے دُوسرے سِرے تک نِگل جاتی ہےاور کِسی بشر کو سلامتی نہیں۔
13. اُنہوں نے گیہُوں بویا پر کانٹے جمع کِئے ۔اُنہوں نے مشقّت کھینچی پر فائِدہ نہ اُٹھایا ۔خُداوند کے قہرِ شدِید کے سبب سے اپنے انجامسے شرمِندہ ہو۔