8. مِصر نِیل کی طرح اُٹھتا ہے اور اُس کا پانی سَیلابکی مانِند مَوجزن ہےاور وہ کہتا ہے کہ مَیں چڑُھوں گا اور زمِین کو چُھپالُوں گا ۔مَیں شہروں کو اور اُن کے باشِندوں کو نیست کردُوں گا۔
9. گھوڑے برانگیختہ ہوں ۔ رتھ ہوا ہو جائیںاور کُو ش و فُو ط کے بہادُر جو سِپر بردار ہیںاور لُودی جو کمان کشی اور تِیر اندازی میں ماہِرہیں نِکلیں۔
10. کیونکہ یہ خُداوند ربُّ الافواج کا دِنیعنی اِنتقام کا روز ہےتاکہ وہ اپنے دُشمنوں سے اِنتقام لے ۔پس تلوار کھا جائے گی اور سیر ہو گیاور اُن کے خُون سے مست ہو گیکیونکہ خُداوند ربُّ الافواج کے لِئے شِمالیسرزمِین میںدریایِ فُرا ت کے کنارے ایک ذبِیحہ ہے۔
11. اَے کُنواری دُخترِ مِصر ! جِلعاد کو چڑھ جا اوربلسان لے ۔تُو بے فائِدہ طرح طرح کی دوائیں اِستعمالکرتی ہے ۔تُو شِفا نہ پائے گی۔
12. قَوموں نے تیری رُسوائی کا حال سُنااور زمِین تیرے نالہ سے معمُور ہو گئیکیونکہ بہادُر ایک دُوسرے سے ٹکرا کر باہمگِر گئے۔
13. وہ کلام جو خُداوند نے یَرمِیا ہ نبی کو شاہِ بابل نبُوکدر ضر کے آنے اور مُلکِ مِصر کو شِکست دینے کے بارے میں فرمایا۔
14. مِصر میں آشکارا کرو ۔مِجدا ل میں اِشتہار دو ہاں نُوف اوتحفخِیس میںمُنادی کرو ۔کہو کہ اپنے آپ کو تیّار کرکیونکہ تلوار تیری چاروں طرف کھائے جاتی ہے۔
15. تیرے بہادُر کیوں بھاگ گئے؟وہ کھڑے نہ رہ سکے کیونکہ خُداوند نے اُن کوگِرا دِیا۔
16. اُس نے بُہتوں کو گُمراہ کِیا ۔ ہاں وہ ایک دُوسرےپر گِر پڑےاور اُنہوں نے کہااُٹھو ہم مُہلک تلوار کے ظُلم سےاپنے لوگوں میں اور اپنے وطن کو پِھرجائیں۔
17. وہ وہاں چِلاّئے کہ شاہِ مِصر فِرعَو ن برباد ہُؤا۔اُس نے مُقرّرہ وقت کو گُذر جانے دِیا۔
18. وہ بادشاہ جِس کا نام ربُّ الافواج ہے یُوں فرماتاہے کہمُجھے اپنی حیات کی قَسم جَیسا تبُور پہاڑوں میںاور جَیسا کرمِل سمُندر کے کنارے ہےوَیسا ہی وہ آئے گا۔
19. اَے بیٹی جو مِصر میں رہتی ہے! اَسِیری میں جانےکا سامان کرکیونکہ نُوف وِیران اور بھسم ہو گا ۔اُس میں کوئی بسنے والا نہ رہے گا۔
20. مِصر نِہایت خُوب صُورت بچِھیا ہے لیکن شِمالسے تباہی آتی ہے بلکہ آ پُہنچی۔
21. اُس کے مزدُور سِپاہی بھی اُس کے درمِیان موٹےبچھڑوں کی مانِند ہیںپر وہ بھی رُوگردان ہُوئے ۔ وہ اِکٹّھے بھاگے ۔وہ کھڑے نہ رہ سکےکیونکہ اُن کی ہلاکت کا دِن اُن پر آ گیا ۔ اُن کیسزا کا وقت آ پُہنچا۔