31. اَے مغرُور دیکھ مَیں تیرا مُخالِف ہُوں خُداوند ربُّ الافواج فرماتا ہے کیونکہ تیرا وقت آ پُہنچا ہاں وہ وقت جب مَیں تُجھے سزا دُوں۔
32. اور وہ گھمنڈی ٹھوکر کھائے گا ۔ وہ گِرے گا اور کوئی اُسے نہ اُٹھائے گا اور مَیں اُس کے شہروں میں آگ بھڑکاؤُں گا اور وہ اُس کی تمام نواحی کو بھسم کر دے گی۔
33. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ بنی اِسرائیل اور بنی یہُوداہ دونوں مظلُوم ہیں اور اُن کو اَسِیر کرنے والے اُن کو قَید میں رکھتے ہیں اور چھوڑنے سے اِنکارکرتے ہیں۔
34. اُن کا چُھڑانے والا زورآور ہے ۔ ربُّ الافواج اُس کا نام ہے ۔ وہ اُن کی پُوری حِمایت کرے گا تاکہ زمِین کو راحت بخشے اور بابل کے باشِندوں کو پریشان کرے۔
35. خُداوند فرماتا ہے کہتلوار کسدیوں پر اور بابل کے باشِندوں پراور اُس کے اُمرا اور حُکما پر ہے۔
36. لافزنوں پر تلوار ہے ۔وہ بے وُقُوف ہو جائیں گے ۔اُس کے بہادُروں پر تلوار ہے۔وہ ڈر جائیں گے۔
37. اُس کے گھوڑوں اور رتھوںاور سب مِلے جُلے لوگوں پر جو اُس میں ہیں تلوارہے۔ وہ عَورتوں کی مانِند ہوں گے ۔اُس کے خزانوں پر تلوار ہے ۔ وہ لُوٹے جائیں گے۔
38. اُس کی نہروں پر خُشک سالی ہے ۔ وہ سُوکھ جائیں گیکیونکہ وہ تراشی ہُوئی مُورتوں کی مملکت ہے اوروہ بُتوں پرشیفتہ ہیں۔
39. اِس لِئے دشتی درِندے گِیدڑوں کے ساتھ وہاں بسیں گے اور شُتر مُرغ اُس میں بسیرا کریں گے اور وہ پِھر ابد تک آباد نہ ہو گی ۔ پُشت در پُشت کوئی اُس میں سکُونت نہ کرے گا۔
40. جِس طرح خُدا نے سدُو م اور عمُور ہ اور اُن کے آس پاس کے شہروں کو اُلٹ دِیا خُداوند فرماتا ہے اُسی طرح کوئی آدمی وہاں نہ بسے گا نہ آدم زاد اُس میں رہے گا۔
41. دیکھ شِمالی مُلک سے ایک گروہ آتی ہےاور اِنتہایِ زمِین سے ایک بڑی قَوماور بُہت سے بادشاہ برانگیختہ کِئے جائیں گے۔
42. وہ تِیر انداز و نیزہ باز ہیں ۔وہ سنگ دِل و بے رحم ہیں ۔اُن کے نعروں کی صدا سمُندر کی سی ہے ۔وہ گھوڑوں پر سوار ہیں ۔اَے دُخترِ بابل وہ جنگی مَردوں کی مانِندتیرےمُقابِل صف آرائی کرتے ہیں۔
43. شاہِ بابل نے اُن کی شُہرت سُنی ہے ۔اُس کے ہاتھ ڈِھیلے ہو گئے ۔وہ زچّہ کی مانِند مُصِیبت اور درد میں گرِفتارہے۔ٍ
44. دیکھ وہ شیرِ بَبر کی طرح یرد ن کے جنگل سے نِکل کرمُحکم بستی پر چڑھ آئے گا پر مَیں اچانک اُس کو وہاں سے بھگا دُوں گا اور اپنے برگُزِیدہ کو اُس پر مُقرّر کرُوں گا کیونکہ مُجھ سا کَون ہے؟ کَون ہے جو میرے لِئے وقت مُقرّر کرے؟ اور وہ چَرواہا کَون ہے جو میرے مُقابِل کھڑا ہو سکے؟۔