6. بھاگو اپنی جان بچاؤاور بیابان میں رتمہ کے درخت کی مانِند ہو جاؤ۔
7. اور چُونکہ تُو نے اپنے کاموں اور خزانوں پر تکیہ کِیااِس لِئے تُو بھی گرِفتار ہوگااور کمُو س اپنے کاہِنوں اور اُمرا سمیت اَسِیر ہوکر جائے گا۔
8. اور غارت گر ہر ایک شہر پر آئے گا اور کوئی شہر نہبچے گا۔وادی بھی وِیران ہو گی اور مَیدان اُجاڑ ہو جائے گاجَیسا خُداوند نے فرمایا ہے۔
9. موآ ب کو پر لگا دو تاکہ اُڑ جائےکیونکہ اُس کے شہر اُجاڑ ہوں گےاور اُن میں کوئی بسنے والا نہ ہو گا۔
10. جو خُداوند کا کام بے پروائی سے کرتا ہے اور جو اپنی تلوار کو خُون ریزی سے باز رکھتا ہے ملعُون ہو۔
11. موآ ب بچپن ہی سے آرام سے رہا ہے اور اُس کی تلچھٹ تہ نشِین رہی ۔ نہ وہ ایک برتن سے دُوسرے میں اُنڈیلا گیا اور نہ اَسِیری میں گیا اِس لِئے اُس کا مزہ اُس میں قائِم ہے اور اُس کی بُو نہیں بدلی۔
12. سو دیکھ وہ دِن آتے ہیں خُداوند فرماتا ہے کہ مَیں اُنڈیلنے والوں کو اُس کے پاس بھیجُوں گا کہ وہ اُسے اُلٹائیں اور اُس کے برتنوں کو خالی اور مٹکوں کو چکنا چُور کریں۔
13. تب موآ ب کمُو س سے شرمِندہ ہو گا جِس طرح اِسرائیل کا گھرانا بَیت ایل سے جو اُس کا بھروسا تھا خجِل ہُؤا۔
14. تُم کیونکر کہتے ہو کہ ہم پہلوان ہیںاور جنگ کے لِئے زبردست سُورما ہیں؟۔
15. موآ ب غارت ہُؤا ۔ اُس کے شہروں کا دُھواںاُٹھ رہا ہےاور اُس کے چِیدہ جوان قتل ہونے کو اُتر گئے ۔وہ بادشاہ فرماتا ہےجِس کا نام ربُّ الافواج ہے۔
16. نزدِیک ہے کہ موآ ب پر آفت آئے اور اُن کاوبال دَوڑا آتا ہے۔
17. اَے اُس کے اِردگِرد والو سب اُس پر افسوس کرواور تُم سب جو اُس کے نام سے واقِف ہوکہو کہ یہ موٹا عصا اور خُوب صُورت ڈنڈا کیونکرٹُوٹ گیا۔
18. اَے بیٹی جو دِیبو ن میں بستی ہے اپنی شَوکت سےنِیچے اُتراور پِیاسی بَیٹھکیونکہ موآ ب کا غارت گر تُجھ پر چڑھ آیا ہےاور اُس نے تیرے قلعوں کو توڑ ڈالا۔
19. اَے عروعیر کی رہنے والیتُو راہ پر کھڑی ہو اور نِگاہ کر ۔بھاگنے والے سے اور اُس سے جو بچ نِکلیہوپُوچھکہ کیا ماجرہ ہے؟۔