22. ہر چند تُو اپنے کو سجّی سے دھوئے اور بُہت سا صابُوناِستعمال کرےتَو بھی خُداوند خُدا فرماتا ہے تیری شرارت کاداغ میرے حضُور عیان ہے۔
23. تُو کیونکر کہتی ہے مَیں ناپاک نہیں ہُوں ۔مَیں نے بعلِیم کی پَیروی نہیں کی؟وادی میں اپنی روِش دیکھ اور جو کُچھ تُو نے کِیاہے معلُوم کر ۔تُو تیز رَو اُونٹنی کی مانِند ہے جو اِدھر اُدھر دَوڑتی ہے۔
24. مادہ گورخر کی مانِندجو بیابان کی عادی ہے ۔ جوشہوت کے جوش میں ہوا کو سُونگھتی ہے ۔اُس کی مَستی کی حالت میں کَون اُسے روکسکتا ہے؟اُس کے طالِب ماندہ نہ ہوں گے ۔ اُس کی مَستیکے ایّام میں وہ اُسے پا لیں گے۔
25. تُو اپنے پاؤں کو برہنگی سےاور اپنے حلق کو پِیاس سے بچالیکن تُو نے کہا کہ کُچھ اُمّید نہیں ۔ ہرگِز نہیںکیونکہ مَیں بے گانوں پر عاشِق ہُوں اور اُن ہیکے پِیچھے جاؤُں گی۔
26. جِس طرح چور پکڑا جانے پر رُسوا ہوتا ہے اُسی طرح اِسرائیل کا گھرانا رُسوا ہُؤا ۔ وہ اور اُس کے بادشاہ اور اُمرا اور کاہِن اور نبی۔
27. جو لکڑی سے کہتے ہیں کہ تُو میرا باپ ہے اور پتّھر سے کہ تُو نے مُجھے جنم دِیا کیونکہ اُنہوں نے میری طرف مُنہ نہ کِیا بلکہ پِیٹھ کی پر اپنی مُصِیبت کے وقت وہ کہیں گے کہ اُٹھ کر ہم کو بچا۔
28. لیکن تیرے بُت کہاں ہیں جِن کو تُو نے اپنے لِئے بنایا؟ اگر وہ تیری مُصِیبت کے وقت تُجھے بچا سکتے ہیں تو اُٹھیں کیونکہ اَے یہُودا ہ! جِتنے تیرے شہر ہیں اُتنے ہی تیرے معبُود ہیں۔
29. تُم مُجھ سے کیوں حُجّت کرو گے؟ تُم سب نے مُجھ سے بغاوت کی ہے خُداوند فرماتا ہے۔
30. مَیں نے بے فائِدہ تُمہارے بیٹوں کو پِیٹا ۔ وہ تربِیّت پذِیر نہ ہُوئے ۔ تُمہاری ہی تلوار پھاڑنے والے شیرِبَبر کی طرح تُمہارے نبِیوں کو کھا گئی۔
31. اَے اِس پُشت کے لوگو! خُداوند کے کلام کا لِحاظ کرو ۔ کیا مَیں اِسرائیل کے لِئے بیابان یا تارِیکی کی زمِین ہُؤا؟ میرے لوگ کیوں کہتے ہیں ہم آزاد ہو گئے ۔ پِھرتیرے پاس نہ آئیں گے؟۔
32. کیا کُنواری اپنے زیور یا دُلہن اپنی آرایش بُھول سکتی ہے؟ پر میرے لوگ تو مُدّتِ مدِید سے مُجھ کو بُھول گئے۔
33. تُو طلبِ عِشق میں اپنی راہ کو کَیسی آراستہ کرتی ہے!یقِیناً تُو نے فاحِشہ عَورتوں کو بھی اپنی راہیں سِکھائی ہیں۔