4. اور تُو از خُود اُس مِیراث سے جو مَیں نے تُجھے دی اپنے قصُور کے باعِث ہاتھ اُٹھائے گا اور مَیں اُس مُلک میں جِسے تُو نہیں جانتا تُجھ سے تیرے دُشمنوں کی خِدمت کراؤُں گا کیونکہ تُم نے میرے قہر کی آگ بھڑکا دی ہے جو ہمیشہ تک جلتی رہے گی۔
5. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہملعُون ہے وہ آدمیجو اِنسان پر توکُّل کرتا ہے اور بشر کو اپنا بازُو جانتاہے اور جِس کا دِل خُداوند سے برگشتہ ہوجاتا ہے۔
6. کیونکہ وہ رتمہ کی مانِند ہو گا جو بیابان میں ہےاور کبھی بھلائی نہ دیکھے گابلکہ بیابان کی بے آب جگہوں میں اور غَیر آبادزمِینِ شور میں رہے گا۔
7. مُبارک ہے وہ آدمی جو خُداوند پر توکُّل کرتا ہے اورجِس کی اُمّید گاہ خُداوند ہے۔
8. کیونکہ وہ اُس درخت کی مانِند ہو گا جو پانی کے پاسلگایا جائےاور اپنی جڑ دریا کی طرف پَھیلائےاور جب گرمی آئے تو اُسے کُچھ خطرہ نہ ہوبلکہ اُس کے پتّے ہرے رہیںاور خُشک سالی کا اُسے کُچھ خَوف نہ ہواور پَھل لانے سے باز نہ رہے۔
9. دِل سب چِیزوں سے زِیادہ حِیلہ باز اورلاعِلاج ہے ۔اُس کو کَون دریافت کر سکتا ہے؟۔
10. مَیں خُداوند دِل و دِماغ کو جانچتا اور آزماتا ہُوںتاکہ ہر ایک آدمی کو اُس کی چال کے مُوافِقاور اُس کے کاموں کے پَھل کے مُطابِقبدلہ دُوں۔
11. بے اِنصافی سے دَولت حاصِل کرنے والااُس تِیتر کی مانِند ہے جو کِسی دُوسرے کے انڈوںپر بَیٹھے ۔وہ آدھی عُمر میں اُسے کھو بَیٹھے گااور آخِر کو احمق ٹھہرے گا۔
12. ہمارے مقدِس کا مکان ازل ہی سے مُقرّر کِیا ہُؤاجلالی تخت ہے۔
13. اَے خُداوند اِسرائیل کی اُمّید گاہ!تُجھ کو ترک کرنے والے سب شرمِندہ ہوں گے ۔مُجھ کو ترک کرنے والے خاک میں مِل جائیں گےکیونکہ اُنہوں نے خُداوند کو جو آبِ حیات کاچشمہ ہےترک کر دِیا۔
14. اَے خُداوند! تُو مُجھے شِفا بخشے تو مَیں شِفا پاؤُں گا ۔ تُو ہی بچائے تو بچُوں گا کیونکہ تُو میرا فخر ہے۔
15. دیکھ وہ مُجھے کہتے ہیں خُداوند کا کلام کہاں ہے؟ اب نازِل ہو۔
16. مَیں نے تو تیری پَیروی میں گڈریا بننے سے گُریز نہیں کِیا اور مُصِیبت کے دِن کی آرزُو نہیں کی ۔ تُو خُود جانتا ہے کہ جو کُچھ میرے لبوں سے نِکلا تیرے سامنے تھا۔
17. تُو میرے لِئے دہشت کا باعِث نہ ہو ۔ مُصِیبت کے دِن تُو ہی میری پناہ ہے۔
18. مُجھ پر سِتم کرنے والے شرمِندہ ہوں پر مُجھے شرمِندہ نہ ہونے دے ۔ وہ ہِراسان ہوں پر مُجھے ہِراسان نہ ہونے دے ۔ مُصِیبت کا دِن اُن پر لا اور اُن کو شِکست پر شِکست دے۔ سبت کو ماننے کے بارے میں