24. یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِن کو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا۔
25. چُنانچہ ہوسیع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہجو میری اُمّت نہ تھیاُسے اپنی اُمّت کہُوں گااور جو پیاری نہ تھیاُسے پیاری کہُوں گا۔
26. اور اَیسا ہو گا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھاکہ تُممیری اُمّت نہیںہواُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔
27. اور یسعیا ہ اِسرا ئیل کی بابت پُکار کر کہتا ہے کہ گو بنی اِسرائیل کا شُمار سمُندر کی ریت کے برابر ہو تَو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔
28. کیونکہ خُداوند اپنے کلام کو تمام اور مُنقطع کر کے اُس کے مُطابِق زمِین پر عمل کرے گا۔
29. چُنانچہ یسعیا ہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ربُّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتاتو ہم سدُو م کی مانِند اور عمُورہ کے برابر ہو جاتے۔
30. پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راست بازی کی تلاش نہ کرتی تِھیں راست بازی حاصِل کی یعنی وہ راست بازی جو اِیمان سے ہے۔
31. مگر اِسرا ئیل جو راستبازی کی شرِیعت کی تلاش کرتا تھا اُس شرِیعت تک نہ پُہنچا۔
32. کِس لِئے؟ اِس لِئے کہ اُنہوں نے اِیمان سے نہیں بلکہ گویا اَعمال سے اُس کی تلاش کی ۔ اُنہوں نے اُس ٹھوکر کھانے کے پتّھر سے ٹھوکر کھائی۔
33. چُنانچہ لِکھا ہے کہدیکھو مَیں صِیُّون میں ٹھیس لگنے کا پتّھراور ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہُوںاور جو اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمِندہ نہ ہو گا۔