15. تیرے بہادُر کیوں بھاگ گئے؟وہ کھڑے نہ رہ سکے کیونکہ خُداوند نے اُن کوگِرا دِیا۔
16. اُس نے بُہتوں کو گُمراہ کِیا ۔ ہاں وہ ایک دُوسرےپر گِر پڑےاور اُنہوں نے کہااُٹھو ہم مُہلک تلوار کے ظُلم سےاپنے لوگوں میں اور اپنے وطن کو پِھرجائیں۔
17. وہ وہاں چِلاّئے کہ شاہِ مِصر فِرعَو ن برباد ہُؤا۔اُس نے مُقرّرہ وقت کو گُذر جانے دِیا۔
18. وہ بادشاہ جِس کا نام ربُّ الافواج ہے یُوں فرماتاہے کہمُجھے اپنی حیات کی قَسم جَیسا تبُور پہاڑوں میںاور جَیسا کرمِل سمُندر کے کنارے ہےوَیسا ہی وہ آئے گا۔
19. اَے بیٹی جو مِصر میں رہتی ہے! اَسِیری میں جانےکا سامان کرکیونکہ نُوف وِیران اور بھسم ہو گا ۔اُس میں کوئی بسنے والا نہ رہے گا۔
20. مِصر نِہایت خُوب صُورت بچِھیا ہے لیکن شِمالسے تباہی آتی ہے بلکہ آ پُہنچی۔
21. اُس کے مزدُور سِپاہی بھی اُس کے درمِیان موٹےبچھڑوں کی مانِند ہیںپر وہ بھی رُوگردان ہُوئے ۔ وہ اِکٹّھے بھاگے ۔وہ کھڑے نہ رہ سکےکیونکہ اُن کی ہلاکت کا دِن اُن پر آ گیا ۔ اُن کیسزا کا وقت آ پُہنچا۔
22. وہ سانپ کی مانِند چلچلائے گیکیونکہ وہ فَوج لے کر چڑھائی کریں گےاور کُلہاڑے لے کر لکڑہاروں کی مانِند اُس پرچڑھ آئیں گے۔