7. اور اب خُداوند ربُّ الافواج اِسرائیل کا خُدا یُوںفرماتا ہے کہ تُم کیوں اپنی جانوں سے اَیسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہُودا ہ میں سے مَرد و زن اور طِفل و شِیرخوار کاٹ ڈالے جائیں اور تُمہارا کوئی باقی نہ رہے۔
8. کہ تُم مُلکِ مِصر میں جہاں تُم بسنے کو گئے ہو اپنے اَعمال سے اور غَیر معبُودوں کے آگے بخُور جلا کر مُجھ کو غضب ناک کرتے ہو کہ نیست کِئے جاؤ اور رُویِ زمِین کی سب قَوموں کے درمِیان لَعنت و ملامت کا باعِث بنو؟۔
9. کیا تُم اپنے باپ دادا کی شرارت اور یہُودا ہ کے بادشاہوں اور اُن کی بِیویوں کی اور خُود اپنی اور اپنی بِیویوں کی شرارت جو تُم نے یہُودا ہ کے مُلک میں اور یروشلیِم کے بازاروں میں کی بُھول گئے ہو؟۔
10. وہ آج کے دِن تک نہ فروتن ہُوئے نہ ڈرے اور میری شرِیعت و آئِین پر جِن کو مَیں نے تُمہارے اور تُمہارے باپ دادا کے سامنے رکھّا نہ چلے۔
11. اِس لِئے ربُّ الافواج اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھو مَیں تُمہارے خِلاف زِیان کاری پر آمادہ ہُوں گا تاکہ تمام یہُودا ہ کو نیست کرُوں۔
12. اور مَیں یہُودا ہ کے باقی لوگوں کو جِنہوں نے مُلکِ مِصر کا رُخ کِیا ہے کہ وہاں جا کر بسیں پکڑُوں گا اور وہ مُلکِ مِصر ہی میں نابُود ہوں گے ۔ وہ تلوار اور کال سے ہلاک ہوں گے ۔ اُن کے ادنیٰ و اعلیٰ نابُود ہوں گے وہ تلوار اور کال سے فنا ہو جائیں گے اور لَعنت و حَیرت اور طعن و تشنِیع کا باعِث ہوں گے۔
13. اور مَیں اُن کو جو مُلکِ مِصر میں بسنے کو جاتے ہیں اُسی طرح سزا دُوں گا جِس طرح مَیں نے یروشلیِم کو تلوار ا ور کال اور وبا سے سزا دی ہے۔
14. پس یہُودا ہ کے باقی لوگوں میں سے جو مُلکِ مِصر میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کوئی بچے گا نہ باقی رہے گا کہ وہ یہُودا ہ کی سرزمِین میں واپس آئیں جِس میں آ کر بسنے کے وہ مُشتاق ہیں کیونکہ بھاگ کر بچ نِکلنے والوں کے سِوا کوئی واپس نہ آئے گا۔
15. تب سب مَردوں نے جو جانتے تھے کہ اُن کی بِیوِیوں نے غَیر معبُودوں کے لِئے بخُور جلایا ہے اور سب عَورتوں نے جو پاس کھڑی تِھیں ایک بڑی جماعت یعنی سب لوگوں نے جو مُلکِ مِصر میں فترو س میں جا بسے تھے یَرمِیا ہ کو یُوں جواب دِیا۔
16. کہ یہ بات جو تُو نے خُداوند کا نام لے کر ہم سے کہی ہم کبھی نہ مانیں گے۔
17. بلکہ ہم تو اُسی بات پر عمل کریں گے جو ہم خُود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملِکہ کے لِئے بخُور جلائیں گے اور تپاون تپائیں گے جِس طرح ہم اور ہمارے باپ دادا ہمارے بادشاہ اور ہمارے سردار یہُودا ہ کے شہروں اور یروشلیِم کے بازاروں میں کِیا کرتے تھے کیونکہ اُس وقت ہم خُوب کھاتے پِیتے اور خُوش حال اور مُصِیبتوں سے محفُوظ تھے۔
18. پر جب سے ہم نے آسمان کی ملِکہ کے لِئے بخُور جلانا اور تپاون تپانا چھوڑ دِیا تب سے ہم ہر چِیزکے مُحتاج ہیں اور تلوار اور کال سے فنا ہو رہے ہیں۔
19. اور جب ہم آسمان کی ملِکہ کے لِئے بخُور جلاتی اور تپاون تپاتی تِھیں تو کیا ہم نے اپنے شَوہروں کے بغَیر اُس کی عِبادت کے لِئے کُلچے پکائے اور تپاون تپائے تھے؟۔