17. تو صِدقیاہ بادشاہ نے آدمی بھیج کر اُسے نِکلوایا اور اپنے محلّ میں اُس سے خُفیہ طَور سے دریافت کِیا کہ کیا خُداوند کی طرف سے کوئی کلام ہے؟اور یَرمِیا ہ نے کہا کہ ہے کیونکہ اُس نے فرمایا ہے کہ تُو شاہِ بابل کے حوالہ کِیا جائے گا۔
18. اور یَرمِیا ہ نے صِدقیاہ بادشاہ سے کہا کہ مَیں نے تیرا اور تیرے مُلازِموں کا اور اِن لوگوں کا کیاگُناہ کِیا ہے کہ تُم نے مُجھے قَیدخانہ میں ڈالا ہے؟۔
19. اب تُمہارے نبی کہاں ہیں جو تُم سے نبُوّت کرتے اور کہتے تھے کہ شاہِ بابل تُم پر اور اِس مُلک پر چڑھائی نہیں کرے گا؟۔
20. اب اَے بادشاہ میرے آقا! میری سُن ۔ میری درخواست قبُول فرما اور مُجھے یونتن مُنشی کے گھر میں واپس نہ بھیج اَیسا نہ ہو کہ مَیں وہاں مَر جاؤُں۔
21. تب صِدقیاہ بادشاہ نے حُکم دِیا اور اُنہوں نے یَرمِیا ہ کو قَیدخانہ کے صحن میں رکھّا اور ہر روز اُسے نانبائِیوں کے محلّہ سے ایک روٹی لے کر دیتے رہے جب تک کہ شہر میں روٹی مِل سکتی تھی ۔ پس یَرمِیا ہ قَیدخانہ کے صحن میں رہا۔