13. اَے خُداوند اِسرائیل کی اُمّید گاہ!تُجھ کو ترک کرنے والے سب شرمِندہ ہوں گے ۔مُجھ کو ترک کرنے والے خاک میں مِل جائیں گےکیونکہ اُنہوں نے خُداوند کو جو آبِ حیات کاچشمہ ہےترک کر دِیا۔
14. اَے خُداوند! تُو مُجھے شِفا بخشے تو مَیں شِفا پاؤُں گا ۔ تُو ہی بچائے تو بچُوں گا کیونکہ تُو میرا فخر ہے۔
15. دیکھ وہ مُجھے کہتے ہیں خُداوند کا کلام کہاں ہے؟ اب نازِل ہو۔
16. مَیں نے تو تیری پَیروی میں گڈریا بننے سے گُریز نہیں کِیا اور مُصِیبت کے دِن کی آرزُو نہیں کی ۔ تُو خُود جانتا ہے کہ جو کُچھ میرے لبوں سے نِکلا تیرے سامنے تھا۔
17. تُو میرے لِئے دہشت کا باعِث نہ ہو ۔ مُصِیبت کے دِن تُو ہی میری پناہ ہے۔
18. مُجھ پر سِتم کرنے والے شرمِندہ ہوں پر مُجھے شرمِندہ نہ ہونے دے ۔ وہ ہِراسان ہوں پر مُجھے ہِراسان نہ ہونے دے ۔ مُصِیبت کا دِن اُن پر لا اور اُن کو شِکست پر شِکست دے۔ سبت کو ماننے کے بارے میں
19. خُداوند نے مُجھ سے یُوں فرمایا ہے کہ جا اور اُس پھاٹک پر جِس سے عام لوگ اور شاہانِ یہُودا ہ آتے جاتے ہیں بلکہ یروشلیِم کے سب پھاٹکوں پر کھڑا ہو۔
20. اور اُن سے کہدے کہ اَے شاہانِ یہُودا ہ اور اَے سب بنی یہُوداہ اور یروشلیِم کے سب باشِندو جو اِن پھاٹکوں میں سے آتے جاتے ہو خُداوند کا کلام سُنو۔
21. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم خبردار رہو اور سبت کے دِن بوجھ نہ اُٹھاؤ اور یروشلیِم کے پھاٹکوں کی راہ سے اندر نہ لاؤ۔
22. اور تُم سبت کے دِن بوجھ اپنے گھروں سے اُٹھا کر باہرنہ لے جاؤ اور کِسی طرح کا کام نہ کرو بلکہ سبت کے دِن کو مُقدّس جانو جَیسا مَیں نے تُمہارے باپ دادا کو حُکم دِیا تھا۔
23. لیکن اُنہوں نے نہ سُنا نہ کان لگایا بلکہ اپنی گردن کو سخت کِیا کہ شِنوا نہ ہوں اور تربِیّت نہ پائیں۔