6. چونکہ اُنہوں نے تیرے مُقدّسین اور نبیوں کی خوں ریزی کی ہے، اِس لئے تُو نے اُنہیں وہ کچھ دے دیا جس کے لائق وہ ہیں۔ تُو نے اُنہیں خون پلا دیا۔“
7. پھر مَیں نے قربان گاہ کو یہ جواب دیتے سنا، ”ہاں، اے رب قادرِ مطلق خدا، حقیقتاً تیرے فیصلے سچے اور راست ہیں۔“
8. چوتھے فرشتے نے اپنا پیالہ سورج پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر سورج کو لوگوں کو آگ سے جُھلسانے کا اختیار دیا گیا۔
9. لوگ شدید تپش سے جُھلس گئے، اور اُنہوں نے اللہ کے نام پر کفر بکا جسے اِن بلاؤں پر اختیار تھا۔ اُنہوں نے توبہ کرنے اور اُسے جلال دینے سے انکار کیا۔
10. پانچویں فرشتے نے اپنا پیالہ حیوان کے تخت پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر اُس کی بادشاہی میں اندھیرا چھا گیا۔ لوگ اذیت کے مارے اپنی زبانیں کاٹتے رہے۔
11. اُنہوں نے اپنی تکلیفوں اور پھوڑوں کی وجہ سے آسمان پر کفر بکا اور اپنے کاموں سے انکار نہ کیا۔
12. چھٹے فرشتے نے اپنا پیالہ بڑے دریا فرات پر اُنڈیل دیا۔ اِس پر اُس کا پانی سوکھ گیا تاکہ مشرق کے بادشاہوں کے لئے راستہ تیار ہو جائے۔
13. پھر مَیں نے تین بدروحیں دیکھیں جو مینڈکوں کی مانند تھیں۔ وہ اژدہے کے منہ، حیوان کے منہ اور جھوٹے نبی کے منہ میں سے نکل آئیں۔
14. یہ مینڈک شیاطین کی روحیں ہیں جو معجزے دکھاتی ہیں اور نکل کر پوری دنیا کے بادشاہوں کے پاس جاتی ہیں تاکہ اُنہیں اللہ قادرِ مطلق کے عظیم دن پر جنگ کے لئے اکٹھا کریں۔
15. ”دیکھو، مَیں چور کی طرح آؤں گا۔ مبارک ہے وہ جو جاگتا رہتا اور اپنے کپڑے پہنے ہوئے رہتا ہے تاکہ اُسے ننگی حالت میں چلنا نہ پڑے اور لوگ اُس کی شرم گاہ نہ دیکھیں۔“
16. پھر اُنہوں نے بادشاہوں کو اُس جگہ پر اکٹھا کیا جس کا نام عبرانی زبان میں ہرمجدون ہے۔
17. ساتویں فرشتے نے اپنا پیالہ ہَوا میں اُنڈیل دیا۔ اِس پر اللہ کے گھر میں تخت کی طرف سے ایک اونچی آواز سنائی دی جس نے کہا، ”اب کام تکمیل تک پہنچ گیا ہے!“
18. بجلیاں چمکنے لگیں، شور مچ گیا، بادل گرجنے لگے اور ایک شدید زلزلہ آیا۔ اِس قسم کا زلزلہ زمین پر انسان کی تخلیق سے لے کر آج تک نہیں آیا، اِتنا سخت زلزلہ کہ