17. اَے میرے خُدا مَیں یہ بھی جانتا ہُوں کہ تُو دِل کو جانچتا ہے اور راستی میں تیری خُوشنُودی ہے ۔ مَیں نے تو اپنے دِل کی راستی سے یہ سب کُچھ رضامندی سے دِیا اور مُجھے تیرے لوگوں کو جو یہاں حاضِر ہیں تیرے حضُورخُوشی خُوشی دیتے دیکھ کر مسرّت حاصِل ہُوئی۔
18. اَے خُداوند ہمارے باپ دادا ابرہام اِضحا ق اور اِسرا ئیل کے خُدا اپنے لوگوں کے دِل کے خیال اور تصوُّر میں یہ بات سدا جمائے رکھ اور اُن کے دِل کو اپنی جانِب مُستعِّد کر۔
19. اور میرے بیٹے سُلیما ن کو اَیسا کامِل دِل عطا کر کہ وہ تیرے حُکموں اور شہادتوں اور آئِین کو مانے اور اِن سب باتوں پر عمل کرے اور اُس ہَیکل کو بنائے جِس کے لِئے مَیں نے تیّاری کی ہے۔
20. پِھر داؤُ دنے ساری جماعت سے کہا اب اپنے خُداوند خُدا کو مُبارک کہو ۔ تب ساری جماعت نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو مُبارک کہا اور سر جُھکا کر اُنہوں نے خُداوند اور بادشاہ کے آگے سِجدہ کِیا۔
21. اور دُوسرے دِن خُداوند کے لِئے ذبِیحوں کو ذبح کِیا اور خُداوند کے لِئے سوختنی قُربانیاں چڑھائِیں یعنی ایک ہزار بَیل اور ایک ہزار مینڈھے اور ایک ہزار برّے مع اُن کے تپاونوں کے چڑھائے اور بکثرت قُربانیاں کِیں جو سارے اِسرا ئیل کے لِئے تِھیں۔
22. اور اُنہوں نے اُس دِن نِہایت شادمانی کے ساتھ خُداوند کے آگے کھایا پِیااور اُنہوں نے دُوسری بار داؤُ دکے بیٹے سُلیما ن کو بادشاہ بنا کر اُس کو خُداوند کی طرف سے پیشوا ہونے اور صدُو ق کو کاہِن ہونے کے لِئے مَسح کِیا۔
23. تب سُلیما ن خُداوند کے تخت پر اپنے باپ داؤُ دکی جگہ بادشاہ ہو کر بَیٹھا اور اِقبالمند ہُؤا اور سارا اِسرا ئیل اُس کا مُطِیع ہُؤا۔
24. اور سب اُمرا اور بہادُر اور داؤُ دبادشاہ کے سب بیٹے بھی سُلیما ن بادشاہ کے مُطِیع ہُوئے۔