1. گلا پھاڑ کر چِلاّ ۔ دریغ نہ کر ۔ نرسِنگے کی مانِنداپنی آواز بُلند کر اور میرے لوگوں پر اُن کی خطا اور یعقُو ب کے گھرانے پر اُن کے گُناہوں کو ظاہِر کر۔
2. وہ روز بروز میرے طالِب ہیں اور اُس قَوم کی مانِندجِس نے صداقت کے کام کِئے اور اپنے خُدا کے احکام کوترک نہ کِیا میری راہوں کو دریافت کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ مُجھ سے صداقت کے احکام طلب کرتے ہیں ۔ وہ خُدا کی نزدِیکی چاہتے ہیں۔
3. وہ کہتے ہیں ہم نے کِس لِئے روزے رکھّے جبکہ تُو نظرنہیں کرتا اور ہم نے کیوں اپنی جان کو دُکھ دِیا جبکہ تُو خیال میں نہیں لاتا؟دیکھو تُم اپنے روزہ کے دِن میں اپنی خُوشی کے طالِب رہتے ہو اور سب طرح کی سخت مِحنت لوگوں سے کراتے ہو۔
4. دیکھو تُم اِس مقصد سے روزہ رکھتے ہو کہ جھگڑا رگڑاکرو اور شرارت کے مُکّے مارو ۔ پس اب تُم اِس طرح کاروزہ نہیں رکھتے ہو کہ تُمہاری آواز عالِم بالا پرسُنی جائے۔
5. کیا یہ وہ روزہ ہے جو مُجھ کو پسند ہے؟ اَیسا دِن کہ اُس میں آدمی اپنی جان کو دُکھ دے اور اپنے سر کو جھاؤکی طرح جُھکائے اور اپنے نِیچے ٹاٹ اور راکھ بِچھائے؟کیا تُو اِس کو روزہ اور اَیسا دِن کہے گا جو خُداوند کامقبُول ہو؟۔
6. کیا وہ روزہ جو مَیں چاہتا ہُوں یہ نہیں کہ ظُلم کی زنجِیریں توڑیں اور جُوئے کے بندھن کھولیں اور مظلُوموں کو آزاد کریں بلکہ ہر ایک جُوئے کو توڑ ڈالیں؟۔