1. اَے بنی بِنیمِین یروشلیِم میں سے پناہ کے لِئے بھاگ نِکلو اور تقُو ع میں نرسِنگا پُھونکو اور بَیت ہکّرم میں آتِشِین علَم بُلند کرو کیونکہ شِمال کی طرف سے بلا اور بڑی تباہی آنے والی ہے۔
2. مَیں دُخترِ صِیُّون کو جو شکِیل اور نازنِین ہے ہلاک کرُوں گا۔
3. چرواہے اپنے گلّوں کو لے کر اُس کے پاس آئیں گے اور گِردا گِرد اُس کے مُقابِل خَیمے کھڑے کریں گے ۔ ہر ایک اپنی جگہ میں چرائے گا۔
4. اُس سے جنگ کے لِئے اپنے آپ کو مخصُوص کرو ۔ اُٹھو دوپہر ہی کو چڑھ چلیں ۔ ہم پر افسوس کیونکہ دِن ڈھلتا جاتا ہے اور شام کا سایہ بڑھتا جاتا ہے۔
5. اُٹھو رات ہی کو چڑھ چلیں اور اُس کے قصروں کو ڈھا دیں۔
6. کیونکہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ درخت کاٹ ڈالواور یروشلیِم کے مُقابِل دمدمہ باندھو ۔ یہ شہر سزا کا سزاوار ہے ۔ اِس میں ظُلم ہی ظُلم ہے۔
7. جِس طرح پانی چشمہ سے پُھوٹ نِکلتا ہے اُسی طرح شرارت اِس سے جاری ہے ۔ ظُلم اور سِتم کی صدا اِس میں سُنی جاتی ہے ۔ ہر دم میرے سامنے دُکھ درد اور زخم ہیں۔
8. اَے یروشلیِم ! تربِیّت پذِیر ہو تا نہ ہو کہ میرا دِل تُجھ سے ہٹ جائے ۔ نہ ہو کہ مَیں تُجھے وِیران اور غَیر آباد زمِین بنا دُوں۔
9. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ وہ اِسرائیل کے بقِیّہ کو انگُور کی مانِند ڈُھونڈ کر توڑ لیں گے ۔ تُو انگُور توڑنے والے کی طرح پِھر اپنا ہاتھ شاخوں میں ڈال۔
10. مَیں کِس سے کہُوں اور کِس کو جتاؤُں تاکہ وہ سُنیں؟ دیکھ اُن کے کان نامختُون ہیں اور وہ سُن نہیں سکتے ۔ دیکھ خُداوند کا کلام اُن کے لِئے حقارت کا باعِث ہے ۔ وہ اُس سے خُوش نہیں ہوتے۔
11. اِس لِئے مَیں خُداوند کے قہر سے لبریز ہُوں ۔ مَیں اُسے ضبط کرتے کرتے تنگ آ گیا ۔بازاروں میں بچّوں پر اور جوانوں کی جماعت پر اُسے اُنڈیل دے کیونکہ شَوہر اپنی بِیوی کے ساتھ اور بُوڑھا کُہن سال کے ساتھ گرِفتار ہو گا۔