19. اور یُوں ہو گا کہ جب وہ کہیں گے کہ خُداوند ہمارے خُدا نے یہ سب کُچھ ہم سے کیوں کِیا؟ تو تُو اُن سے کہے گا کہ جِس طرح تُم نے مُجھے چھوڑ دِیا اور اپنے مُلک میں غَیر معبُودوں کی عِبادت کی اُسی طرح تُم اُس مُلک میں جو تُمہارا نہیں ہے اجنبِیوں کی خِدمت کرو گے۔
20. یعقُوب کے گھرانے میں اِس بات کا اِشتہار دو اور یہُودا ہ میں اِس کی مُنادی کرو اور کہو۔
21. اب ذرا سُنو اَے نادان اور بے عقل لوگو جو آنکھیں رکھتے ہو پر دیکھتے نہیں ۔ جو کان رکھتے ہو پر سُنتے نہیں۔
22. خُداوند فرماتا ہے کیا تُم مُجھ سے نہیں ڈرتے؟ کیا تُم میرے حضُور میں تھرتھراؤ گے نہیں جِس نے ریت کو سمُندر کی حد پر ابدی حُکم سے قائِم کِیا کہ وہ اُس سے آگے نہیں بڑھ سکتا اور ہر چند اُس کی لہریں اُچھلتی ہیں تَو بھی غالِب نہیں آتِیں اور ہر چند شور کرتی ہیں تَو بھی اُس سے تجاوُز نہیں کر سکتِیں؟۔
23. لیکن اِن لوگوں کے دِل باغی اور سرکش ہیں ۔ اِنہوں نے سرکشی کی اور دُور ہو گئے۔
24. اِنہوں نے اپنے دِل میں نہ کہا کہ ہم خُداوند اپنے خُدا سے ڈریں جو پہلی اور پِچھلی برسات وقت پر بھیجتا ہے اور فصل کے مُقرّرہ ہفتوں کو ہمارے لِئے مَوجُود کررکھتا ہے۔
25. تُمہاری بدکرداری نے اِن چِیزوں کو تُم سے دُور کر دِیا اور تُمہارے گُناہوں نے اچّھی چِیزوں کو تُم سے باز رکھّا۔
26. کیونکہ میرے لوگوں میں شرِیر پائے جاتے ہیں ۔ وہ پھندا لگانے والوں کی مانِند گھات میں بَیٹھتے ہیں ۔ وہ جال پَھیلاتے اور آدمِیوں کو پکڑتے ہیں۔
27. جَیسے پِنجرا چِڑیوں سے بھرا ہو وَیسے ہی اُن کے گھر مکر سے پُر ہیں ۔ پس وہ بڑے اور مال دار ہو گئے۔
28. وہ موٹے ہو گئے ۔ وہ چِکنے ہیں ۔ وہ بُرے کاموں میں سبقت لے جاتے ہیں ۔ وہ فریاد یعنی یتِیموں کی فریاد نہیں سُنتے تاکہ اُن کا بھلا ہو اور مُحتاجوں کا اِنصاف نہیں کرتے۔
29. خُداوند فرماتا ہے کیا مَیں اِن باتوں کے لِئے سزا نہ دُوں گا؟ اور کیا میری رُوح اَیسی قَوم سے اِنتقام نہ لے گی؟۔
30. مُلک میں ایک حَیرت افزا اور ہَولناک بات ہُوئی۔
31. نبی جُھوٹی نبُوّت کرتے ہیں اور کاہِن اُن کے وسِیلہ سے حُکمرانی کرتے ہیں اور میرے لوگ اَیسی حالت کو پسندکرتے ہیں ۔ اب تُم اِس کے آخِر میں کیا کرو گے؟۔