1. وہ کلام جو اُن سب یہُودِیوں کی بابت جو مُلکِ مِصر میں مِجدا ل کے عِلاقہ اورتحفخِیس اور نُوف اور فترُو س میں بستے تھے یَرمِیا ہ پر نازِل ہُؤا۔
2. کہ ربُّ الافواج اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُم نے وہ تمام مُصِیبت جو مَیں یروشلیِم پر اور یہُودا ہ کے سب شہروں پر لایا ہُوں دیکھی اور دیکھو اب وہ وِیران اور غَیر آباد ہیں۔
3. اُس شرارت کے سبب سے جو اُنہوں نے مُجھے غضب ناک کرنے کوکی کیونکہ وہ غَیر معبُودوں کے آگے بخُور جلانے کوگئے اور اُن کی عِبادت کی جِن کو نہ وہ جانتے تھے نہ تُم نہ تُمہارے باپ دادا۔
4. اور مَیں نے اپنے تمام خِدمت گُذار نبِیوں کو تُمہارے پاس بھیجا ۔ اُن کو بر وقت یُوں کہہ کر بھیجا کہ تُم یہ نفرتی کام جِس سے مَیں نفرت رکھتا ہُوں نہ کرو۔
5. پر اُنہوں نے نہ سُنا نہ کان لگایا کہ اپنی بُرائی سے باز آئیں اور غَیر معبُودوں کے آگے بخُور نہ جلائیں۔
6. اِس لِئے میرا قہر و غضب نازِل ہُؤا اور یہُودا ہ کے شہروں اور یروشلیِم کے بازاروں پر بھڑکا اور وہ خراب اور وِیران ہُوئے جَیسے اب ہیں۔
7. اور اب خُداوند ربُّ الافواج اِسرائیل کا خُدا یُوںفرماتا ہے کہ تُم کیوں اپنی جانوں سے اَیسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہُودا ہ میں سے مَرد و زن اور طِفل و شِیرخوار کاٹ ڈالے جائیں اور تُمہارا کوئی باقی نہ رہے۔
8. کہ تُم مُلکِ مِصر میں جہاں تُم بسنے کو گئے ہو اپنے اَعمال سے اور غَیر معبُودوں کے آگے بخُور جلا کر مُجھ کو غضب ناک کرتے ہو کہ نیست کِئے جاؤ اور رُویِ زمِین کی سب قَوموں کے درمِیان لَعنت و ملامت کا باعِث بنو؟۔
9. کیا تُم اپنے باپ دادا کی شرارت اور یہُودا ہ کے بادشاہوں اور اُن کی بِیویوں کی اور خُود اپنی اور اپنی بِیویوں کی شرارت جو تُم نے یہُودا ہ کے مُلک میں اور یروشلیِم کے بازاروں میں کی بُھول گئے ہو؟۔
10. وہ آج کے دِن تک نہ فروتن ہُوئے نہ ڈرے اور میری شرِیعت و آئِین پر جِن کو مَیں نے تُمہارے اور تُمہارے باپ دادا کے سامنے رکھّا نہ چلے۔
11. اِس لِئے ربُّ الافواج اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھو مَیں تُمہارے خِلاف زِیان کاری پر آمادہ ہُوں گا تاکہ تمام یہُودا ہ کو نیست کرُوں۔