8. تو عبد ملِک بادشاہ کے محلّ سے نِکلا اور بادشاہ سے یُوں عرض کی۔
9. کہ اَے بادشاہ میرے آقا! اِن لوگوں نے یَرمِیا ہ نبی سے جو کُچھ کِیا بُرا کِیا کیونکہ اُنہوں نے اُسے حَوض میں ڈال دِیا ہے اور وہ وہاں بُھوک سے مَر جائے گا کیونکہ شہر میں روٹی نہیں ہے۔
10. تب بادشاہ نے عبد ملِک کُوشی کو یُوں حُکم دِیا کہ تُو یہاں سے تِیس آدمی اپنے ساتھ لے اور یَرمِیا ہ نبی کو پیشتر اِس سے کہ وہ مَر جائے حَوض میں سے نِکال۔
11. اور عبد ملِک اُن آدمِیوں کو جو اُس کے پاس تھے اپنے ساتھ لے کر بادشاہ کے محلّ میں خزانہ کے نِیچے گیا اور پُرانے چِتھڑے اور پُرانے سڑے ہُوئے لتّے وہاں سے لِئے اور اُن کو رسِّیِوں کے وسِیلہ سے حَوض میں یَرمِیا ہ کے پاس لٹکایا۔
12. اور عبد ملِک کُوشی نے یَرمِیا ہ سے کہا کہ اِن پُرانے چِتھڑوں اور سڑے ہُوئے لتّوں کو رسّی کے نِیچے اپنی بغل تلے رکھ اور یَرمِیا ہ نے وَیسا ہی کِیا۔
13. اور اُنہوں نے رسِّیوں سے یَرمِیا ہ کو کھینچا اور حَوض سے باہر نِکالا اور یَرمِیا ہ قَیدخانہ کے صحن میں رہا۔ صدقیاہ یرمِیاہ سے صلاح لیتا ہے
14. تب صِدقیاہ بادشاہ نے یَرمِیا ہ نبی کو خُداوند کے گھر کے تِیسرے مدخل میں اپنے پاس بُلوایا اور بادشاہ نے یرمِیا ہ سے کہا مَیں تُجھ سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ تُو مُجھ سے کُچھ نہ چُھپا۔
15. اور یَرمِیا ہ نے صِدقیاہ سے کہا کہ اگر مَیں تُجھ سے کھول کر بیان کرُوں تو کیا تُو مُجھے یقِیناً قتل نہ کرے گا؟ اور اگر مَیں تُجھے صلاح دُوں تو تُو نہ مانے گا۔