26. تب خُداوند کا کلام یَرمِیا ہ پر نازِل ہُؤا کہ۔
27. دیکھ مَیں خُداوند تمام بشر کا خُدا ہُوں ۔ کیا میرے لِئے کوئی کام دُشوار ہے؟۔
28. اِس لِئے خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں اِس شہر کو کسدیوں کے اور شاہِ بابل نبُوکدر ضر کے حوالہ کر دُوں گا اور وہ اِسے لے لے گا۔
29. اور کسدی جو اِس شہر پر چڑھائی کرتے ہیں آ کر اِس کو آگ لگائیں گے اور اِسے اُن گھروں سمیت جلائیں گے جِن کی چھتّوں پر لوگوں نے بعل کے لِئے بخُور جلایا اور غَیر معبُودوں کے لِئے تپاون تپائے کہ مُجھے غضب ناک کریں۔
30. کیونکہ بنی اِسرائیل اور بنی یہُوداہ اپنی جوانی سے اب تک فقط وُہی کرتے آئے ہیں جو میری نظر میں بُرا ہے کیونکہ بنی اِسرائیل نے اپنے اعمال سے مُجھے غضب ناک ہی کِیا خُداوند فرماتا ہے۔
31. کیونکہ یہ شہر جِس دِن سے اُنہوں نے اِسے تعمِیر کِیا آج کے دِن تک میرے قہر اور غضب کا باعِث ہو رہا ہے تاکہ مَیں اِسے اپنے سامنے سے دُور کرُوں۔
32. بنی اِسرائیل اور بنی یہُوداہ کی تمام بدی کے باعِث جو اُنہوں نے اور اُن کے بادشاہوں نے اور اُمرا اور کاہِنوں اور نبِیوں نے اور یہُودا ہ کے لوگوں اور یروشلیِم کے باشِندوں نے کی تاکہ مُجھے غضب ناک کریں۔
33. کیونکہ اُنہوں نے میری طرف پِیٹھ کی اور مُنہ نہ کِیا۔ہر چند مَیں نے اُن کو سِکھایا اور بر وقت تعلِیم دی تَو بھی اُنہوں نے کان نہ لگایا کہ تربِیّت پذِیر ہوں۔