21. مَیں نے تیری اِقبال مندی کے ایّام میں تُجھ سےکلام کِیاپر تُو نے کہا مَیں نہ سنُوں گی ۔تیری جوانی سے تیری یِہی چال ہےکہ تُو میری آواز کو نہیں سُنتی۔
22. ایک آندھی تیرے چرواہوں کو اُڑا لے جائے گیاور تیرے عاشِق اَسِیری میں جائیں گے ۔تب تُو اپنی ساری شرارت کے لِئےشرمسار اور پشیمان ہو گی۔
23. اَے لُبنا ن کی بسنے والی جو اپنا آشیانہ دیوداروںپر بناتی ہےتُو کَیسی عاجِز ہو گی جب تُو زچّہ کی مانِند دردِ زِہمیں مُبتلا ہو گی!۔
24. خُداوند فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم اگرچہ تُو اَے شاہِ یہُودا ہ کونیا ہ بِن یہُویقِیم میرے دہنے ہاتھ کی انگُوٹھی ہوتا تَو بھی مَیں تُجھے نِکال پھینکتا۔
25. اور مَیں تُجھ کو تیرے جانی دُشمنوں کے جِن سے تُو ڈرتا ہے یعنی شاہِ بابل نبُوکدر ضر اور کسدیوں کے حوالہ کرُوں گا۔
26. ہاں مَیں تُجھے اور تیری ماں کو جِس سے تُو پَیدا ہُؤا غَیر مُلک میں جو تُمہاری زاد بُوم نہیں ہے ہانک دُوں گا اور تُم وہِیں مرو گے۔