5. وہ کھجُور کی مانِند مخرُوطی سُتُون ہیںپر بولتے نہیں ۔اُن کو اُٹھا کر لے جانا پڑتا ہےکیونکہ وہ چل نہیں سکتے ۔اُن سے نہ ڈروکیونکہ وہ نُقصان نہیں پُہنچا سکتے اور اُن سےفائِدہ بھی نہیں پُہنچ سکتا۔
6. اَے خُداوند! تیرا کوئی نظِیر نہیں ۔ تُو عظِیم ہےاور قُدرت کے سبب سے تیرا نام بزُرگ ہے۔
7. اَے قَوموں کے بادشاہ! کَون ہے جو تُجھ سےنہ ڈرے؟یقِیناً یہ تُجھ ہی کو زیبا ہےکیونکہ قَوموں کے سب حکِیموں میں اور اُن کیتمام مملکتوں میں تیرا ہمتا کوئی نہیں۔
8. مگر وہ سب حَیوانِ خصلت اور احمق ہیں ۔بُتوں کی تعلِیم کیا ۔ وہ تو لکڑی ہیں!۔
9. ترسِیس سے چاندی کا پِیٹا ہُؤا پتّراور اُوفا ز سے سونا آتا ہےجو کارِیگر کی کارِیگری اور سُنار کی دست کاری ہے ۔اُن کا لِباس نِیلا اور ارغوانی ہےاور یہ سب کُچھ ماہِر اُستادوں کی دست کاری ہے۔
10. لیکن خُداوند سچّا خُدا ہے ۔وہ زِندہ خُدااور ابدی بادشاہ ہے ۔اُس کے قہر سے زمِین تھرتھراتی ہےاور قَوموں میں اُس کے قہر کی تاب نہیں۔
11. تُم اُن سے یُوں کہنا کہ یہ معبُود جِنہوں نے آسمان اور زمِین کو نہیں بنایا زمِین پر سے اور آسمان کے نِیچے سے نیست ہو جائیں گے۔
12. اُسی نے اپنی قُدرت سے زمِین کو بنایا ۔اُسی نے اپنی حِکمت سے جہان کو قائِم کِیااور اپنی عقل سے آسمان کو تان دِیا ہے۔
13. اُس کی آواز سے آسمان میں پانی کی فراوانی ہوتی ہےاور وہ زمِین کی اِنتِہا سے بُخارات اُٹھاتا ہے ۔وہ بارِش کے لِئے بِجلی چمکاتا ہےاور اپنے خزانوں سے ہوا چلاتا ہے۔
14. ہر آدمی حَیوانِ خصلت اور بے عِلم ہو گیا ہے ۔ہر ایک سُنار اپنی کھودی ہُوئی مُورت سے رُسوا ہےکیونکہ اُس کی ڈھالی ہُوئی مُورت باطِل ہے ۔اُن میں دَم نہیں۔