18. اَے شاہِ اسُور تیرے چرواہے سو گئے ۔ تیرے سردار لیٹ گئے ۔ تیری رعایا پہاڑوں پر پراگندہ ہو گئی اور اُس کو فراہم کرنے والا کوئی نہیں۔
19. تیری شِکستگی لاعِلاج ہے ۔ تیرا زخم کاری ہے ۔ تیرا حال سُن کر سب تالی بجائیں گے کیونکہ کَون ہے جِس پر ہمیشہ تیری شرارت کا بار نہ تھا؟۔