32. فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔
33. اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔
34. جب یِسُو ع نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیںاور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔
35. پِھر یِسُو ع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹاہے؟۔
36. داؤُد نے خُود رُوحُ القُدس کی ہدایت سے کہا ہے کہخُداوند نے میرے خُداوند سے کہامیری دہنی طرف بیٹھجب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤںکے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں۔
37. داؤُد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے ۔ پِھر وہ اُس کابیٹا کہاں سے ٹھہرا؟اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔
38. پِھراُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سلام۔