17. پر تیری قَوم کے فرزند کہتے ہیں کہ خُداوند کی روِش راست نہیں حالانکہ خُود اُن ہی کی روِش ناراست ہے۔
18. اگر صادِق اپنی صداقت چھوڑ کر بدکرداری کرے تو وہ یقِیناًاُسی کے سبب سے مَرے گا۔
19. اور اگر شرِیر اپنی شرارت سے باز آئے اور وُہی کرے جو جائِز و روا ہے تو اُس کے سبب سے زِندہ رہے گا۔
20. پِھر بھی تُم کہتے ہو کہ خُداوند کی روِش راست نہیں ہے ۔ اَے بنی اِسرائیل مَیں تُم میں سے ہر ایک کی روِش کے مُطابِق تُمہاری عدالت کرُوں گا۔
21. ہماری اسِیری کے بارھویں برس کے دسویں مہِینے کی پانچوِیں تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ ایک شخص جو یروشلیِم سے بھاگ نِکلا تھا میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ شہر مُسخّر ہو گیا۔
22. اور شام کے وقت اُس فراری کے پُہنچنے سے پیشتر خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر تھا اور اُس نے میرا مُنہ کھول دِیا ۔ اُس نے صُبح کو اُس کے میرے پاس آنے سے پہلے میرا مُنہ کھول دِیا اور مَیں پِھر گُونگا نہ رہا۔