1. پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
2. کہ اَے آدم زاد تُو اپنی قَوم کے فرزندوں سے مُخاطِب ہو اور اُن سے کہہ جِس وقت مَیں کِسی سرزمِین پر تلوار چلاؤُں اور اُس کے لوگ اپنے بہادُروں میں سے ایک کو لیں اور اُسے اپنا نِگہبان ٹھہرائیں۔
3. اور وہ تلوار کو اپنی سرزمِین پر آتے دیکھ کر نرسِنگا پُھونکے اور لوگوں کو ہوشیار کرے۔
4. تب جو کوئی نرسِنگے کی آواز سُنے اور ہوشیار نہ ہو اور تلوار آئے اور اُسے قتل کرے تو اُس کا خُون اُسی کی گردن پر ہو گا۔
5. اُس نے نرسِنگے کی آواز سُنی اور ہوشیار نہ ہُؤا ۔اُس کا خُون اُسی پر ہو گا حالانکہ اگر وہ ہوشیار ہوتا تو اپنی جان بچاتا۔
6. پر اگر نِگہبان تلوار کو آتے دیکھے اور نرسِنگا نہ پُھونکے اور لوگ ہوشیار نہ کِئے جائیں اور تلوار آئے اور اُن کے درمِیان سے کِسی کو لے جائے تو وہ تو اپنی بدکرداری میں ہلاک ہُؤا لیکن مَیں نِگہبان سے اُس کے خُون کی بازپُرس کرُوں گا۔
7. سو تُو اَے آدم زاد اِس لِئے کہ مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نِگہبان مُقرّر کِیا میرے مُنہ کا کلام سُن رکھ اورمیری طرف سے اُن کو ہوشیار کر۔
8. جب مَیں شرِیر سے کہُوں اَے شرِیر تُو یقِیناً مَرے گا اُس وقت اگر تُو شرِیر سے نہ کہے اور اُسے اُس کی روِش سے آگاہ نہ کرے تو وہ شرِیر تو اپنی بدکرداری میں مَرے گا پر مَیں تُجھ سے اُس کے خُون کی بازپُرس کرُوں گا۔
9. لیکن اگر تُو اُس شرِیر کو جتائے کہ وہ اپنی روِش سے باز آئے اور وہ اپنی روِش سے باز نہ آئے تو وہ تو اپنی بدکرداری میں مَرے گا لیکن تُو نے اپنی جان بچالی۔
10. اِس لِئے اَے آدم زاد تُو بنی اِسرائیل سے کہہ تُم یُوں کہتے ہو کہ فی الحقِیقت ہماری خطائیں اور ہمارے گُناہ ہم پر ہیں ۔ اور ہم اُن میں گُھلتے رہتے ہیں ۔ پس ہم کیونکر زِندہ رہیں گے؟۔
11. تُو اُن سے کہہ خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم شرِیر کے مَرنے میں مُجھے کُچھ خُوشی نہیں بلکہ اِس میں ہے کہ شرِیر اپنی راہ سے باز آئے اور زِندہ رہے ۔ اَے بنی اِسرائیل باز آؤ ۔ تُم اپنی بُری روِش سے باز آؤ ۔ تُم کیوں مَرو گے؟۔
12. اِس لِئے اَے آدم زاد اپنی قَوم کے فرزندوں سے یُوں کہہ کہ صادِق کی صداقت اُس کی خطاکاری کے دِن اُسے نہ بچائے گی اور شرِیر کی شرارت جب وہ اُس سے باز آئے تو اُس کے گِرنے کا سبب نہ ہو گی اور صادِق جب گُناہ کرے تو اپنی صداقت کے سبب سے زِندہ نہ رہ سکے گا۔
13. جب مَیں صادِق سے کہُوں کہ تُو یقِیناً زِندہ رہے گااگر وہ اپنی صداقت پر تکیہ کر کے بدکرداری کرے تو اُس کی صداقت کے کام فراموش ہو جائیں گے اور وہ اُس بدکرداری کے سبب سے جو اُس نے کی ہے مَرے گا۔
14. اور جب شرِیر سے کہُوں تو یقِیناً مَرے گا اگر وہ اپنے گُناہ سے باز آئے اور وُہی کرے جو جائِز و روا ہے۔
15. اگر وہ شرِیر گِرو واپس کر دے اور جو اُس نے لُوٹ لِیا ہے واپس دے دے اور زِندگی کے آئِین پر چلے اور ناراستی نہ کرے تو وہ یقِیناً زِندہ رہے گا ۔ وہ نہیں مَرے گا۔
16. جو گُناہ اُس نے کِئے ہیں اُس کے خِلاف محسُوب نہ ہوں گے۔ اُس نے وُہی کیا جو جائِز و روا ہے ۔ وہ یقِیناً زِندہ رہے گا۔
17. پر تیری قَوم کے فرزند کہتے ہیں کہ خُداوند کی روِش راست نہیں حالانکہ خُود اُن ہی کی روِش ناراست ہے۔
18. اگر صادِق اپنی صداقت چھوڑ کر بدکرداری کرے تو وہ یقِیناًاُسی کے سبب سے مَرے گا۔
19. اور اگر شرِیر اپنی شرارت سے باز آئے اور وُہی کرے جو جائِز و روا ہے تو اُس کے سبب سے زِندہ رہے گا۔
20. پِھر بھی تُم کہتے ہو کہ خُداوند کی روِش راست نہیں ہے ۔ اَے بنی اِسرائیل مَیں تُم میں سے ہر ایک کی روِش کے مُطابِق تُمہاری عدالت کرُوں گا۔
21. ہماری اسِیری کے بارھویں برس کے دسویں مہِینے کی پانچوِیں تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ ایک شخص جو یروشلیِم سے بھاگ نِکلا تھا میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ شہر مُسخّر ہو گیا۔
22. اور شام کے وقت اُس فراری کے پُہنچنے سے پیشتر خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر تھا اور اُس نے میرا مُنہ کھول دِیا ۔ اُس نے صُبح کو اُس کے میرے پاس آنے سے پہلے میرا مُنہ کھول دِیا اور مَیں پِھر گُونگا نہ رہا۔
23. تب خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
24. کہ اَے آدم زاد مُلکِ اِسرائیل کے وِیرانوں کے باشِندے یُوں کہتے ہیں کہ ابرہا م ایک ہی تھا اور وہ اِس مُلک کا وارِث ہُؤا پر ہم تُو بُہت سے ہیں ۔ مُلک ہم کو مِیراث میں دِیا گیا ہے۔
25. اِس لِئے تُو اُن سے کہہ دے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُم لہُو سمیت کھاتے اور اپنے بُتوں کی طرف آنکھ اُٹھاتے ہو اور خُون ریزی کرتے ہو ۔ کیا تُم مُلک کے وارِث ہو گے؟۔
26. تُم اپنی تلوار پر تکیہ کرتے ہو ۔ تُم مکرُوہ کام کرتے ہو اور تُم میں سے ہر ایک اپنے ہمسایہ کی بِیوی کو ناپاک کرتا ہے ۔ کیا تُم مُلک کے وارِث ہو گے؟۔
27. تُو اُن سے یُوں کہنا کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم وہ جو وِیرانوں میں ہیں تلوار سے قتل ہوں گے اور اُسے جو کُھلے مَیدان میں ہے درِندوں کو دُوں گا کہ نِگل جائیں اور وہ جو قلعوں اورغاروں میں ہیں وبا سے مَریں گے۔
28. کیونکہ مَیں اِس مُلک کو اُجاڑا اور باعِثِ حَیرت بناؤُں گا اور اِس کی قُوّت کا گھمنڈ جاتا رہے گا اور اِسرائیل کے پہاڑ وِیران ہوں گے یہاں تک کہ کوئی اُن پر سے گُذر نہیں کرے گا۔
29. اور جب مَیں اُن کے تمام مکرُوہ کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے کِئے ہیں مُلک کو وِیران اور باعِث حَیرت بناؤُں گا تو وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
30. پر اَے آدم زاد فی الحال تیری قَوم کے فرزند دِیواروں کے پاس اور گھروں کے آستانوں پر تیری بابت گُفتگُو کرتے ہیں اور ایک دُوسرے سے کہتے ہیں ہاں ہر ایک اپنے بھائی سے یُوں کہتا ہے چلو وہ کلام سُنیں جو خُداوند کی طرف سے نازِل ہُؤا ہے۔
31. وہ اُمّت کی طرح تیرے پاس آتے اور میرے لوگوں کی مانِند تیرے آگے بَیٹھتے اور تیری باتیں سُنتے ہیں لیکن اُن پر عمل نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنے مُنہ سے تو بُہت مُحبّت ظاہر کرتے ہیں پر اُن کا دِل لالچ پر دَوڑتا ہے۔
32. اور دیکھ تُو اُن کے لِئے نِہایت مرغُوب سرودی کی مانِند ہے جو خُوش الحان اور ماہِر ساز بجانے والا ہو کیونکہ وہ تیری باتیں سُنتے ہیں لیکن اُن پر عمل نہیں کرتے۔
33. اور جب یہ باتیں وقُوع میں آئیں گی (دیکھ وہ جلد وقُوع میں آنے والی ہیں) تب وہ جانیں گے کہ اُن کے درمِیان ایک نبی تھا۔