18. اور بادشاہ نے اپنے سب اُمرا اور مُلازِموں کے لِئے ایک بڑی ضِیافت یعنی آستر کی ضِیافت کی اور صُوبوں میں مُعافی کی اور شاہی کرم کے مُطابِق اِنعام بانٹے۔
19. اور جب کُنوارِیاں دُوسری بار اِکٹّھی کی گئِیں تو مرد کَی بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا۔
20. اور آستر نے نہ تو اپنے خاندان اور نہ اپنی قَوم کا پتا دِیا تھا جَیسا مرد کَی نے اُسے تاکِید کر دی تھی اِس لِئے کہ آستر مرد کَی کا حُکم اَیسا ہی مانتی تھی جَیسا اُس وقت جب وہ اُس کے ہاں پرورِش پار ہی تھی۔
21. اُن ہی دِنوں میں جب مرد کَی بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا کرتا تھا بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے جو دروازہ پر پہرا دیتے تھے دو شخصوں یعنی بِگتا ن اور ترش نے بِگڑ کر چاہا کہ اخسویر س بادشاہ پر ہاتھ چلائیں۔
22. یہ بات مرد کَی کو معلُوم ہُوئی اور اُس نے آستر ملِکہ کو بتائی اور آستر نے مردکَی کا نام لے کر بادشاہ کوخبر دی۔
23. جب اُس مُعاملہ کی تحقِیقات کی گئی اور وہ بات ثابِت ہُوئی تو وہ دونوں ایک درخت پر لٹکا دِئے گئے اور یہ بادشاہ کے سامنے توارِیخ کی کِتاب میں لِکھ لِیا گیا۔