3. اگرچہ اُس کے باشندوں کو ہجرت کر کے جِتّیم میں بسنا پڑا جہاں وہ آج تک پردیسی کی حیثیت سے رہتے ہیں۔
4. یونتن کا ایک بیٹا زندہ رہ گیا تھا جس کا نام مفی بوست تھا۔ پانچ سال کی عمر میں یزرعیل سے خبر آئی تھی کہ ساؤل اور یونتن مارے گئے ہیں۔ تب اُس کی آیا اُسے لے کر کہیں پناہ لینے کے لئے بھاگ گئی تھی۔ لیکن جلدی کی وجہ سے مفی بوست گر کر لنگڑا ہو گیا تھا۔ اُس وقت سے اُس کی دونوں ٹانگیں مفلوج تھیں۔
5. ایک دن رِمّون بیروتی کے بیٹے ریکاب اور بعنہ دوپہر کے وقت اِشبوست کے گھر گئے۔ گرمی عروج پر تھی، اِس لئے اِشبوست آرام کر رہا تھا۔
8. حبرون پہنچ گئے۔ وہاں اُنہوں نے داؤد کو اِشبوست کا سر دکھا کر کہا، ”یہ دیکھیں، ساؤل کے بیٹے اِشبوست کا سر۔ آپ کا دشمن ساؤل بار بار آپ کو مار دینے کی کوشش کرتا رہا، لیکن آج رب نے اُس سے اور اُس کی اولاد سے آپ کا بدلہ لیا ہے۔“
9. لیکن داؤد نے جواب دیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے فدیہ دے کر مجھے ہر مصیبت سے بچایا ہے،
10. جس آدمی نے مجھے اُس وقت صِقلاج میں ساؤل کی موت کی اطلاع دی وہ بھی سمجھتا تھا کہ مَیں داؤد کو اچھی خبر پہنچا رہا ہوں۔ لیکن مَیں نے اُسے پکڑ کر سزائے موت دے دی۔ یہی تھا وہ اجر جو اُسے ایسی خبر پہنچانے کے عوض ملا!