6. چنانچہ امنون نے بستر پر لیٹ کر بیمار ہونے کا بہانہ کیا۔ جب بادشاہ اُس کا حال پوچھنے آیا تو امنون نے گزارش کی، ”میری بہن تمر میرے پاس آئے اور میرے سامنے مریضوں کا کھانا بنا کر مجھے اپنے ہاتھ سے کھلائے۔“
7. داؤد نے تمر کو اطلاع دی، ”آپ کا بھائی امنون بیمار ہے۔ اُس کے پاس جا کر اُس کے لئے مریضوں کا کھانا تیار کریں۔“
8. تمر نے امنون کے پاس آ کر اُس کی موجودگی میں میدہ گوندھا اور کھانا تیار کر کے پکایا۔ امنون بستر پر لیٹا اُسے دیکھتا رہا۔
9. جب کھانا پک گیا تو تمر نے اُسے امنون کے پاس لا کر پیش کیا۔ لیکن اُس نے کھانے سے انکار کر دیا۔ اُس نے حکم دیا، ”تمام نوکر کمرے سے باہر نکل جائیں!“ جب سب چلے گئے
10. تو اُس نے تمر سے کہا، ”کھانے کو میرے سونے کے کمرے میں لے آئیں تاکہ مَیں آپ کے ہاتھ سے کھا سکوں۔“ تمر کھانے کو لے کر سونے کے کمرے میں اپنے بھائی کے پاس آئی۔
11. جب وہ اُسے کھانا کھلانے لگی تو امنون نے اُسے پکڑ کر کہا، ”آ میری بہن، میرے ساتھ ہم بستر ہو!“
12. وہ پکاری، ”نہیں، میرے بھائی! میری عصمت دری نہ کریں۔ ایسا عمل اسرائیل میں منع ہے۔ ایسی بےدین حرکت مت کرنا!
13. اور ایسی بےحرمتی کے بعد مَیں کہاں جاؤں؟ جہاں تک آپ کا تعلق ہے اسرائیل میں آپ کی بُری طرح بدنامی ہو جائے گی، اور سب سمجھیں گے کہ آپ نہایت شریر آدمی ہیں۔ آپ بادشاہ سے بات کیوں نہیں کرتے؟ یقیناً وہ آپ کو مجھ سے شادی کرنے سے نہیں روکیں گے۔“
14. لیکن امنون نے اُس کی نہ سنی بلکہ اُسے پکڑ کر اُس کی عصمت دری کی۔
15. لیکن پھر اچانک اُس کی محبت سخت نفرت میں بدل گئی۔ پہلے تو وہ تمر سے شدید محبت کرتا تھا، لیکن اب وہ اِس سے بڑھ کر اُس سے نفرت کرنے لگا۔ اُس نے حکم دیا، ”اُٹھ، دفع ہو جا!“
16. تمر نے التماس کی، ”ہائے، ایسا مت کرنا۔ اگر آپ مجھے نکالیں گے تو یہ پہلے گناہ سے زیادہ سنگین جرم ہو گا۔“ لیکن امنون اُس کی سننے کے لئے تیار نہ تھا۔
17. اُس نے اپنے نوکر کو بُلا کر حکم دیا، ”اِس عورت کو یہاں سے نکال دو اور اِس کے پیچھے دروازہ بند کر کے کنڈی لگاؤ!“