1. یوسیاہ 8 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ 31 سال تھا۔ اُس کی ماں یدیدہ بنت عدایاہ بُصقت کی رہنے والی تھی۔
2. یوسیاہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ وہ ہر بات میں اپنے باپ داؤد کے اچھے نمونے پر چلتا رہا اور اُس سے نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹا۔
3. اپنی حکومت کے 18ویں سال میں یوسیاہ بادشاہ نے اپنے میرمنشی سافن بن اصلیاہ بن مسُلّام کو رب کے گھر کے پاس بھیج کر کہا،
4. ”امامِ اعظم خِلقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ اُن تمام پیسوں کو گن لیں جو دربانوں نے لوگوں سے جمع کئے ہیں۔
5-6. پھر پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دے دیں جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے ہیں تاکہ وہ کاری گروں، تعمیر کرنے والوں اور راجوں کی اُجرت ادا کر سکیں۔ اِن پیسوں سے وہ دراڑوں کو ٹھیک کرنے کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر بھی خریدیں۔
7. ٹھیکے داروں کو اخراجات کا حساب کتاب دینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ قابلِ اعتماد ہیں۔“
8. جب میرمنشی سافن خِلقیاہ کے پاس پہنچا تو امامِ اعظم نے اُسے ایک کتاب دکھا کر کہا، ”مجھے رب کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“ اُس نے اُسے سافن کو دے دیا جس نے اُسے پڑھ لیا۔
9. تب سافن بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دی، ”ہم نے رب کے گھر میں جمع شدہ پیسے مرمت پر مقرر ٹھیکے داروں اور باقی کام کرنے والوں کو دے دیئے ہیں۔“
15-16. خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا،”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اُس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام باتیں پوری ہو جائیں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے کتاب میں پڑھی ہیں۔