۲۔سلاطین 18:29-33 اردو جیو ورژن (UGV)

29. بادشاہ فرماتے ہیں کہ حِزقیاہ تمہیں دھوکا نہ دے۔ وہ تمہیں میرے ہاتھ سے بچا نہیں سکتا۔

30. بےشک وہ تمہیں تسلی دلانے کی کوشش کر کے کہتا ہے، ’رب ہمیں ضرور چھٹکارا دے گا، یہ شہر کبھی بھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔‘ لیکن اِس قسم کی باتوں سے تسلی پا کر رب پر بھروسا مت کرنا۔

31. حِزقیاہ کی باتیں نہ مانو بلکہ اسور کے بادشاہ کی۔ کیونکہ وہ فرماتے ہیں، میرے ساتھ صلح کرو اور شہر سے نکل کر میرے پاس آ جاؤ۔ پھر تم میں سے ہر ایک انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض کا پانی پیئے گا۔

32. پھر کچھ دیر کے بعد مَیں تمہیں ایک ایسے ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے اپنے ملک کی مانند ہو گا۔ اُس میں بھی اناج، نئی مَے، روٹی اور انگور کے باغ، زیتون کے درخت اور شہد ہے۔ غرض، موت کی راہ اختیار نہ کرنا بلکہ زندگی کی راہ۔ حِزقیاہ کی مت سننا۔ جب وہ کہتا ہے، ’رب ہمیں بچائے گا‘ تو وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے۔

33. کیا دیگر اقوام کے دیوتا اپنے ملکوں کو شاہِ اسور سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟

۲۔سلاطین 18