۱۔سلاطین 2:28-46 اردو جیو ورژن (UGV)

28. یوآب کو جلد ہی پتا چلا کہ ادونیاہ اور ابیاتر سے کیا کچھ ہوا ہے۔ وہ ابی سلوم کی سازشوں میں تو شریک نہیں ہوا تھا لیکن بعد میں ادونیاہ کا ساتھی بن گیا تھا۔ اِس لئے اب وہ بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں داخل ہوا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔

29. سلیمان بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”یوآب بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں گیا ہے۔ اب وہ وہاں قربان گاہ کے پاس کھڑا ہے۔“ یہ سن کر سلیمان نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا، ”جاؤ، یوآب کو مار دو!“

30. بِنایاہ رب کے خیمے میں جا کر یوآب سے مخاطب ہوا، ”بادشاہ فرماتا ہے کہ خیمے سے نکل آؤ!“ لیکن یوآب نے جواب دیا، ”نہیں، اگر مرنا ہے تو یہیں مروں گا۔“ بِنایاہ بادشاہ کے پاس واپس آیا اور اُسے یوآب کا جواب سنایا۔

31. تب بادشاہ نے حکم دیا، ”چلو، اُس کی مرضی! اُسے وہیں مار کر دفن کر دو تاکہ مَیں اور میرے باپ کا گھرانا اُن قتلوں کے جواب دہ نہ ٹھہریں جو اُس نے بلاوجہ کئے ہیں۔

32. رب اُسے اُن دو آدمیوں کے قتل کی سزا دے جو اُس سے کہیں زیادہ شریف اور اچھے تھے یعنی اسرائیلی فوج کا کمانڈر ابنیر بن نیر اور یہوداہ کی فوج کا کمانڈر عماسا بن یتر۔ یوآب نے دونوں کو تلوار سے مار ڈالا، حالانکہ میرے باپ کو اِس کا علم نہیں تھا۔

33. یوآب اور اُس کی اولاد ہمیشہ تک اِن قتلوں کے قصوروار ٹھہریں۔ لیکن رب داؤد، اُس کی اولاد، گھرانے اور تخت کو ہمیشہ تک سلامتی عطا کرے۔“

34. تب بِنایاہ نے مُقدّس خیمے میں جا کر یوآب کو مار دیا۔ اُسے یہوداہ کے بیابان میں اُس کی اپنی زمین میں دفنا دیا گیا۔

35. یوآب کی جگہ بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو فوج کا کمانڈر بنا دیا۔ ابیاتر کا عُہدہ اُس نے صدوق امام کو دے دیا۔

36. اِس کے بعد بادشاہ نے سِمعی کو بُلا کر اُسے حکم دیا، ”یہاں یروشلم میں اپنا گھر بنا کر رہنا۔ آئندہ آپ کو شہر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔

37. یقین جانیں کہ جوں ہی آپ شہر کے دروازے سے نکل کر وادیٔ قدرون کو پار کریں گے تو آپ کو مار دیا جائے گا۔ تب آپ خود اپنی موت کے ذمہ دار ٹھہریں گے۔“

38. سِمعی نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ میرے آقا نے فرمایا ہے مَیں کروں گا۔“سِمعی دیر تک بادشاہ کے حکم کے مطابق یروشلم میں رہا۔

39. تین سال یوں ہی گزر گئے۔ لیکن ایک دن اُس کے دو غلام بھاگ گئے۔ چلتے چلتے وہ جات کے بادشاہ اَکیس بن معکہ کے پاس پہنچ گئے۔ کسی نے سِمعی کو اطلاع دی، ”آپ کے غلام جات میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“

40. وہ فوراً اپنے گدھے پر زِین کس کر غلاموں کو ڈھونڈنے کے لئے جات میں اَکیس کے پاس چلا گیا۔ دونوں غلام اب تک وہیں تھے تو سِمعی اُنہیں پکڑ کر یروشلم واپس لے آیا۔

41. سلیمان کو خبر ملی کہ سِمعی جات جا کر لوٹ آیا ہے۔

42. تب اُس نے اُسے بُلا کر پوچھا، ”کیا مَیں نے آپ کو آگاہ کر کے نہیں کہا تھا کہ یقین جانیں کہ جوں ہی آپ یروشلم سے نکلیں گے آپ کو مار دیا جائے گا، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔ اور کیا آپ نے جواب میں رب کی قَسم کھا کر نہیں کہا تھا، ’ٹھیک ہے، مَیں ایسا ہی کروں گا؟‘

43. لیکن اب آپ نے اپنی قَسم توڑ کر میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ آپ نے کیوں کیا ہے؟“

44. پھر بادشاہ نے کہا، ”آپ خوب جانتے ہیں کہ آپ نے میرے باپ داؤد کے ساتھ کتنا بُرا سلوک کیا۔ اب رب آپ کو اِس کی سزا دے گا۔

45. لیکن سلیمان بادشاہ کو وہ برکت دیتا رہے گا، اور داؤد کا تخت رب کے حضور ابد تک قائم رہے گا۔“

46. پھر بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ سِمعی کو مار دے۔ بِنایاہ نے اُسے باہر لے جا کر تلوار سے مار دیا۔ یوں سلیمان کی اسرائیل پر حکومت مضبوط ہو گئی۔

۱۔سلاطین 2