4. جو شخص چاہتا ہے کہ عوام اُسے جانے وہ پوشیدگی میں کام نہیں کرتا۔ اگر تُو اِس قسم کا معجزانہ کام کرتا ہے تو اپنے آپ کو دنیا پر ظاہر کر۔“
5. (اصل میں عیسیٰ کے بھائی بھی اُس پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔)
6. عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”ابھی وہ وقت نہیں آیا جو میرے لئے موزوں ہے۔ لیکن تم جا سکتے ہو، تمہارے لئے ہر وقت موزوں ہے۔
7. دنیا تم سے دشمنی نہیں رکھ سکتی۔ لیکن مجھ سے وہ دشمنی رکھتی ہے، کیونکہ مَیں اُس کے بارے میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اُس کے کام بُرے ہیں۔
8. تم خود عید پر جاؤ۔ مَیں نہیں جاؤں گا، کیونکہ ابھی وہ وقت نہیں آیا جو میرے لئے موزوں ہے۔“
9. یہ کہہ کر وہ گلیل میں ٹھہرا رہا۔
10. لیکن بعد میں، جب اُس کے بھائی عید پر جا چکے تھے تو وہ بھی گیا، اگرچہ علانیہ نہیں بلکہ خفیہ طور پر۔
11. یہودی عید کے موقع پر اُسے تلاش کر رہے تھے۔ وہ پوچھتے رہے، ”وہ آدمی کہاں ہے؟“
12. ہجوم میں سے کئی لوگ عیسیٰ کے بارے میں بڑبڑا رہے تھے۔ بعض نے کہا، ”وہ اچھا بندہ ہے۔“ لیکن دوسروں نے اعتراض کیا، ”نہیں، وہ عوام کو بہکاتا ہے۔“
13. لیکن کسی نے بھی اُس کے بارے میں کھل کر بات نہ کی، کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔
14. عید کا آدھا حصہ گزر چکا تھا جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر تعلیم دینے لگا۔