8. سب کچھ یشوع کی ہدایات کے مطابق ہوا۔ سات امام نرسنگے بجاتے ہوئے رب کے آگے آگے چلے جبکہ رب کے عہد کا صندوق اُن کے پیچھے پیچھے تھا۔
9. مسلح آدمیوں میں سے کچھ بجانے والے اماموں کے آگے آگے اور کچھ صندوق کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ اِتنے میں امام نرسنگے بجاتے رہے۔
10. لیکن یشوع نے باقی لوگوں کو حکم دیا تھا کہ اُس دن جنگ کا نعرہ نہ لگائیں۔ اُس نے کہا، ”جب تک مَیں حکم نہ دوں اُس وقت تک ایک لفظ بھی نہ بولنا۔ جب مَیں اشارہ دوں گا تو پھر ہی خوب نعرہ لگانا۔“
11. اِسی طرح رب کے صندوق نے شہر کی فصیل کے ساتھ ساتھ چل کر چکر لگایا۔ پھر لوگوں نے خیمہ گاہ میں لوٹ کر وہاں رات گزاری۔
14. اِس دوسرے دن بھی وہ شہر کا چکر لگا کر خیمہ گاہ میں لوٹ آئے۔ اُنہوں نے چھ دن تک ایسا ہی کیا۔
15. ساتویں دن اُنہوں نے صبح سویرے اُٹھ کر شہر کا چکر یوں لگایا جیسے پہلے چھ دنوں میں، لیکن اِس دفعہ اُنہوں نے کُل سات چکر لگائے۔
16. ساتویں چکر پر اماموں نے نرسنگوں کو بجاتے ہوئے لمبی سی پھونک ماری۔ تب یشوع نے لوگوں سے کہا، ”جنگ کا نعرہ لگائیں، کیونکہ رب نے آپ کو یہ شہر دے دیا ہے۔
17. شہر کو اور جو کچھ اُس میں ہے تباہ کر کے رب کے لئے مخصوص کرنا ہے۔ صرف راحب کسبی کو اُن لوگوں سمیت بچانا ہے جو اُس کے گھر میں ہیں۔ کیونکہ اُس نے ہمارے اُن جاسوسوں کو چھپا دیا جن کو ہم نے یہاں بھیجا تھا۔
18. لیکن اللہ کے لئے مخصوص چیزوں کو ہاتھ نہ لگانا، کیونکہ اگر آپ اُن میں سے کچھ لے لیں تو اپنے آپ کو تباہ کریں گے بلکہ اسرائیلی خیمہ گاہ پر بھی تباہی اور آفت لائیں گے۔
19. جو کچھ بھی چاندی، سونے، پیتل یا لوہے سے بنا ہے وہ رب کے لئے مخصوص ہے۔ اُسے رب کے خزانے میں ڈالنا ہے۔“
20. جب اماموں نے لمبی پھونک ماری تو اسرائیلیوں نے جنگ کے زوردار نعرے لگائے۔ اچانک یریحو کی فصیل گر گئی، اور ہر شخص اپنی اپنی جگہ پر سیدھا شہر میں داخل ہوا۔ یوں شہر اسرائیل کے قبضے میں آ گیا۔
21. جو کچھ بھی شہر میں تھا اُسے اُنہوں نے تلوار سے مار کر رب کے لئے مخصوص کیا، خواہ مرد یا عورت، جوان یا بزرگ، گائےبَیل، بھیڑبکری یا گدھا تھا۔