4. جو جنوب میں ہے اب تک اسرائیل کے قبضے میں نہیں آیا۔ یہی بات شمال پر بھی صادق آتی ہے۔ صیدانیوں کے شہر معارہ سے لے کر افیق شہر اور اموریوں کی سرحد تک سب کچھ اب تک اسرائیل کی حکومت سے باہر ہے۔
5. اِس کے علاوہ جبلیوں کا ملک اور مشرق میں پورا لبنان حرمون پہاڑ کے دامن میں بعل جد سے لے کر لبو حمات تک باقی رہ گیا ہے۔
6. اِس میں اُن صیدانیوں کا تمام علاقہ بھی شامل ہے جو لبنان کے پہاڑوں اور مسرفات مائم کے درمیان کے پہاڑی علاقے میں آباد ہیں۔ اسرائیلیوں کے بڑھتے بڑھتے مَیں خود ہی اِن لوگوں کو اُن کے سامنے سے نکال دوں گا۔ لیکن لازم ہے کہ تُو قرعہ ڈال کر یہ پورا ملک میرے حکم کے مطابق اسرائیلیوں میں تقسیم کرے۔
7. اُسے نو باقی قبیلوں اور منسّی کے آدھے قبیلے کو وراثت میں دے دے۔“
8. رب کا خادم موسیٰ روبن، جد اور منسّی کے باقی آدھے قبیلے کو دریائے یردن کا مشرقی علاقہ دے چکا تھا۔
26-27. اور حسبون کے بادشاہ سیحون کی بادشاہی کا باقی شمالی حصہ یعنی حسبون، رامت المِصفاہ اور بطونیم کے درمیان کا علاقہ اور محنائم اور دبیر کے درمیان کا علاقہ۔ اِس کے علاوہ جد کو وادیٔ یردن کا وہ مشرقی حصہ بھی مل گیا جو بیت ہارم، بیت نِمرہ، سُکات اور صفون پر مشتمل تھا۔ یوں اُس کی شمالی سرحد کِنّرت یعنی گلیل کی جھیل کا جنوبی کنارہ تھا۔
28. یہی شہر اور آبادیاں جد کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق دی گئیں، اور وہ اُس کی میراث ٹھہریں۔
29. جو علاقہ موسیٰ نے منسّی کے آدھے حصے کو اُس کے کنبوں کے مطابق دیا تھا
30. وہ محنائم سے لے کر شمال میں عوج بادشاہ کی تمام بادشاہی پر مشتمل تھا۔ اُس میں ملکِ بسن اور وہ 60 آبادیاں شامل تھیں جن پر یائیر نے فتح پائی تھی۔
31. جِلعاد کا آدھا حصہ عوج کی حکومت کے دو مراکز عستارات اور اِدرعی سمیت مکیر بن منسّی کی اولاد کو اُس کے کنبوں کے مطابق دیا گیا۔
32. موسیٰ نے اِن موروثی زمینوں کی تقسیم اُس وقت کی تھی جب وہ دریائے یردن کے مشرق میں موآب کے میدانی علاقے میں یریحو شہر کے مقابل تھا۔
33. لیکن لاوی کو موسیٰ سے کوئی موروثی زمین نہیں ملی تھی، کیونکہ رب اسرائیل کا خدا اُن کا موروثی حصہ ہے جس طرح اُس نے اُن سے وعدہ کیا تھا۔