5. گو آپ یہ سب کچھ جانتے ہیں، پھر بھی مَیں آپ کو اِس کی یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اگرچہ خداوند نے اپنی قوم کو مصر سے نکال کر بچا لیا تھا توبھی اُس نے بعد میں اُنہیں ہلاک کر دیا جو ایمان نہیں رکھتے تھے۔
6. اُن فرشتوں کو یاد کریں جو اُس دائرۂ اختیار کے اندر نہ رہے جو اللہ نے اُن کے لئے مقرر کیا تھا بلکہ جنہوں نے اپنی رہائش گاہ کو ترک کر دیا۔ اُنہیں اُس نے تاریکی میں محفوظ رکھا ہے جہاں وہ ابدی زنجیروں میں جکڑے ہوئے روزِ عظیم کی عدالت کا انتظار کر رہے ہیں۔
7. سدوم، عمورہ اور اُن کے ارد گرد کے شہروں کو بھی مت بھولنا، جن کے باشندے اِن فرشتوں کی طرح زناکاری اور غیرفطری صحبت کے پیچھے پڑے رہے۔ یہ لوگ ابدی آگ کی سزا بھگتتے ہوئے سب کے لئے ایک عبرت ناک مثال ہیں۔
8. توبھی اِن لوگوں نے اُن کا سا رویہ اپنا لیا ہے۔ اپنے خوابوں کی بنا پر وہ اپنے بدنوں کو آلودہ کر لیتے، خداوند کا اختیار رد کرتے اور جلالی ہستیوں پر کفر بکتے ہیں۔
9. اِن کے مقابلے میں سردار فرشتے میکائیل کے رویے پر غور کریں۔ جب وہ ابلیس سے جھگڑتے وقت موسیٰ کی لاش کے بارے میں بحث مباحثہ کر رہا تھا تو اُس نے ابلیس پر کفر بکنے کا فیصلہ کرنے کی جرأت نہ کی بلکہ صرف اِتنا ہی کہا، ”رب آپ کو ڈانٹے!“