مکاشف 18:1-15 اردو جیو ورژن (UGV)

1. اِس کے بعد مَیں نے ایک اَور فرشتہ دیکھا جو آسمان پر سے اُتر رہا تھا۔ اُسے بہت اختیار حاصل تھا اور زمین اُس کے جلال سے روشن ہو گئی۔

2. اُس نے اونچی آواز سے پکار کر کہا، ”وہ گر گئی ہے! ہاں، عظیم کسبی بابل گر گئی ہے! اب وہ شیاطین کا گھر اور ہر بدروح کا بسیرا بن گئی ہے، ہر ناپاک اور گھنونے پرندے کا بسیرا۔

3. کیونکہ تمام قوموں نے اُس کی حرامکاری اور مستی کی مَے پی لی ہے۔ زمین کے بادشاہوں نے اُس کے ساتھ زنا کیا اور زمین کے سوداگر اُس کی بےلگام عیاشی سے امیر ہو گئے ہیں۔“

4. پھر مَیں نے ایک اَور آواز سنی۔ اُس نے آسمان کی طرف سے کہا،”اے میری قوم، اُس میں سے نکل آ،تاکہ تم اُس کے گناہوں میں شریک نہ ہو جاؤاور اُس کی بلائیں تم پر نہ آئیں۔

5. کیونکہ اُس کے گناہ آسمان تک پہنچ گئے ہیں،اور اللہ اُن کی بدیوں کو یاد کرتا ہے۔

6. اُس کے ساتھ وہی سلوک کروجو اُس نے تمہارے ساتھ کیا ہے۔جو کچھ اُس نے کیا ہےاُس کا دُگنا بدلہ اُسے دینا۔جو شراب اُس نے دوسروں کو پلانے کے لئے تیار کی ہےاُس کا دُگنا بدلہ اُسے دے دینا۔

7. اُسے اُتنی ہی اذیت اور غم پہنچا دوجتنا اُس نے اپنے آپ کو شاندار بنایا اور عیاشی کی۔کیونکہ اپنے دل میں وہ کہتی ہے،’مَیں یہاں اپنے تخت پر رانی ہوں۔نہ مَیں بیوہ ہوں، نہ مَیں کبھی ماتم کروں گی۔‘

8. اِس وجہ سے ایک دن یہ بلائیں یعنی موت، ماتم اور کالاُس پر آن پڑیں گی۔وہ بھسم ہو جائے گی،کیونکہ اُس کی عدالت کرنے والا رب خدا قوی ہے۔“

9. اور زمین کے جن بادشاہوں نے اُس کے ساتھ زنا اور عیاشی کی وہ اُس کے جلنے کا دھواں دیکھ کر رو پڑیں گے اور آہ و زاری کریں گے۔

10. وہ اُس کی اذیت کو دیکھ کر خوف کھائیں گے اور دُور دُور کھڑے ہو کر کہیں گے، ”افسوس! تجھ پر افسوس، اے عظیم اور طاقت ور شہر بابل! ایک ہی گھنٹے کے اندر اندر اللہ کی عدالت تجھ پر آ گئی ہے۔“

11. زمین کے سوداگر بھی اُسے دیکھ کر رو پڑیں گے اور آہ و زاری کریں گے، کیونکہ کوئی نہیں رہا ہو گا جو اُن کا مال خریدے:

12. اُن کا سونا، چاندی، بیش قیمت جواہر، موتی، باریک کتان، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا کپڑا، ریشم، ہر قسم کی خوشبودار لکڑی، ہاتھی دانت کی ہر چیز اور قیمتی لکڑی، پیتل، لوہے اور سنگِ مرمر کی ہر چیز،

13. دارچینی، مسالا، اگربتی، مُر، بخور، مَے، زیتون کا تیل، بہترین میدہ، گندم، گائےبَیل، بھیڑیں، گھوڑے، رتھ اور غلام یعنی انسان۔

14. سوداگر اُس سے کہیں گے، ”جو پھل تُو چاہتی تھی وہ تجھ سے دُور ہو گیا ہے۔ تیری تمام دولت اور شان و شوکت غائب ہو گئی ہے اور آئندہ کبھی بھی تیرے پاس پائی نہیں جائے گی۔“

15. جو سوداگر اُسے یہ چیزیں فروخت کرنے سے دولت مند ہوئے وہ اُس کی اذیت دیکھ کر خوف کے مارے دُور دُور کھڑے ہو جائیں گے۔ وہ رو رو کر ماتم کریں گے

مکاشف 18