13. تم سے ایک اَور خطا بھی سرزد ہوتی ہے۔ بےشک رب کی قربان گاہ کو اپنے آنسوؤں سے تر کرو، بےشک روتے اور کراہتے رہو کہ رب نہ ہماری قربانیوں پر توجہ دیتا، نہ اُنہیں خوشی سے ہمارے ہاتھ سے قبول کرتا ہے۔ لیکن یہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
14. تم پوچھتے ہو، ”کیوں؟“ اِس لئے کہ شادی کرتے وقت رب خود گواہ ہوتا ہے۔ اور اب تُو اپنی بیوی سے بےوفا ہو گیا ہے، گو وہ تیری جیون ساتھی ہے جس سے تُو نے شادی کا عہد باندھا تھا۔
15. کیا رب نے شوہر اور بیوی کو ایک نہیں بنایا، ایک جسم جس میں روح ہے؟ اور یہ ایک جسم کیا چاہتا ہے؟ اللہ کی طرف سے اولاد۔ چنانچہ اپنی روح میں خبردار رہو! اپنی بیوی سے بےوفا نہ ہو جا!
16. کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”مَیں طلاق سے نفرت کرتا ہوں اور اُس سے متنفر ہوں جو ظلم سے ملبّس ہوتا ہے۔ چنانچہ اپنی روح میں خبردار رہ کر اِس طرح کا بےوفا رویہ اختیار نہ کرو!“