خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر روزمرہ کی پریشانیاں اور دولت کا فریب کلام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتا۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتا۔