38. پھر زبول نے اُس سے کہا، ”اب تیری بڑی بڑی باتیں کہاں رہیں؟ کیا تُو نے نہیں کہا تھا، ’ابی مَلِک کون ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟‘ اب یہ لوگ آ گئے ہیں جن کا مذاق تُو نے اُڑایا۔ جا، شہر سے نکل کر اُن سے لڑ!“
39. تب جعل سِکم کے مردوں کے ساتھ شہر سے نکلا اور ابی مَلِک سے لڑنے لگا۔
40. لیکن وہ ہار گیا، اور ابی مَلِک نے شہر کے دروازے تک اُس کا تعاقب کیا۔ بھاگتے بھاگتے سِکم کے بہت سے افراد راستے میں گر کر ہلاک ہو گئے۔
41. پھر ابی مَلِک ارُومہ چلا گیا جبکہ زبول نے پیچھے رہ کر جعل اور اُس کے بھائیوں کو شہر سے نکال دیا۔
42. اگلے دن سِکم کے لوگ شہر سے نکل کر میدان میں آنا چاہتے تھے۔ جب ابی مَلِک کو یہ خبر ملی
43-44. تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
45. پھر ابی مَلِک نے شہر پر حملہ کیا۔ لوگ پورا دن لڑتے رہے، لیکن آخرکار ابی مَلِک نے شہر پر قبضہ کر کے تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس نے شہر کو تباہ کیا اور کھنڈرات پر نمک بکھیر کر اُس کی حتمی تباہی ظاہر کر دی۔
46. جب سِکم کے بُرج کے رہنے والوں کو یہ اطلاع ملی تو وہ ایل بریت دیوتا کے مندر کے تہہ خانے میں چھپ گئے۔
47. جب ابی مَلِک کو پتا چلا
48. تو وہ اپنے فوجیوں سمیت ضلمون پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کلہاڑی سے شاخ کاٹ کر اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے فوجیوں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! سب ایسا ہی کرو۔“
49. فوجیوں نے بھی شاخیں کاٹیں اور پھر ابی مَلِک کے پیچھے لگ کر مندر کے پاس واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے تمام لکڑی تہہ خانے کی چھت پر جمع کر کے اُسے جلا دیا۔ یوں سِکم کے بُرج کے تقریباً 1,000 مرد و خواتین سب بھسم ہو گئے۔
50. وہاں سے ابی مَلِک تیبض کے خلاف بڑھ گیا۔ اُس نے شہر کا محاصرہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔
51. لیکن شہر کے بیچ میں ایک مضبوط بُرج تھا۔ تمام مرد و خواتین اُس میں فرار ہوئے اور بُرج کے دروازوں پر کنڈی لگا کر چھت پر چڑھ گئے۔
52. ابی مَلِک لڑتے لڑتے بُرج کے دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ وہ اُسے جلانے کی کوشش کرنے لگا