10. تاکہ وہ آسمان کے خدا کو پسندیدہ قربانیاں پیش کر کے شہنشاہ اور اُس کے بیٹوں کی سلامتی کے لئے دعا کر سکیں۔
11. اِس کے علاوہ مَیں حکم دیتا ہوں کہ جو بھی اِس فرمان کی خلاف ورزی کرے اُس کے گھر سے شہتیر نکال کر کھڑا کیا جائے اور اُسے اُس پر مصلوب کیا جائے۔ ساتھ ساتھ اُس کے گھر کو ملبے کا ڈھیر بنایا جائے۔
12. جس خدا نے وہاں اپنا نام بسایا ہے وہ ہر بادشاہ اور قوم کو ہلاک کرے جو میرے اِس حکم کی خلاف ورزی کر کے یروشلم کے گھر کو تباہ کرنے کی جرأت کرے۔ مَیں، دارا نے یہ حکم دیا ہے۔ اِسے ہر طرح سے پورا کیا جائے۔“
13. دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر تتّنی، شتربوزنی اور اُن کے ہم خدمت افسروں نے ہر طرح سے دارا بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی۔
14. چنانچہ یہودی بزرگ رب کے گھر پر کام جاری رکھ سکے۔ دونوں نبی حجی اور زکریاہ بن عِدّو اپنی نبوّتوں سے اُن کی حوصلہ افزائی کرتے رہے، اور یوں سارا کام اسرائیل کے خدا اور فارس کے بادشاہوں خورس، دارا اور ارتخشستا کے حکم کے مطابق ہی مکمل ہوا۔
15. رب کا گھر دارا بادشاہ کی حکومت کے چھٹے سال میں تکمیل تک پہنچا۔ ادار کے مہینے کا تیسرا دن تھا۔
16. اسرائیلیوں نے اماموں، لاویوں اور جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے اسرائیلیوں سمیت بڑی خوشی سے رب کے گھر کی مخصوصیت کی عید منائی۔
17. اُنہوں نے 100 بَیل، 200 مینڈھے اور بھیڑ کے 400 بچے قربان کئے۔ پورے اسرائیل کے لئے گناہ کی قربانی بھی پیش کی گئی، اور اِس کے لئے فی قبیلہ ایک بکرا یعنی مل کر 12 بکرے چڑھائے گئے۔
18. پھر اماموں اور لاویوں کو رب کے گھر کی خدمت کے مختلف گروہوں میں تقسیم کیا گیا، جس طرح موسیٰ کی شریعت ہدایت دیتی ہے۔
19. پہلے مہینے کے 14ویں دن جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے اسرائیلیوں نے فسح کی عید منائی۔
20. تمام اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو پاک صاف کر رکھا تھا۔ سب کے سب پاک تھے۔ لاویوں نے فسح کے لیلے جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے اسرائیلیوں، اُن کے بھائیوں یعنی اماموں اور اپنے لئے ذبح کئے۔
21. لیکن نہ صرف جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے اسرائیلی اِس کھانے میں شریک ہوئے بلکہ ملک کے وہ تمام لوگ بھی جو غیریہودی قوموں کی ناپاک راہوں سے الگ ہو کر اُن کے ساتھ رب اسرائیل کے خدا کے طالب ہوئے تھے۔