4. مرتے وقت اُن کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی، اور اُن کے جسم موٹے تازے رہتے ہیں۔
5. عام لوگوں کے مسائل سے اُن کا واسطہ نہیں پڑتا۔ جس درد و کرب میں دوسرے مبتلا رہتے ہیں اُس سے وہ آزاد ہوتے ہیں۔
6. اِس لئے اُن کے گلے میں تکبر کا ہار ہے، وہ ظلم کا لباس پہنے پھرتے ہیں۔
7. چربی کے باعث اُن کی آنکھیں اُبھر آئی ہیں۔ اُن کے دل بےلگام وہموں کی گرفت میں رہتے ہیں۔
8. وہ مذاق اُڑا کر بُری باتیں کرتے ہیں، اپنے غرور میں ظلم کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
9. وہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے منہ سے نکلتا ہے وہ آسمان سے ہے، جو بات ہماری زبان پر آ جاتی ہے وہ پوری زمین کے لئے اہمیت رکھتی ہے۔