زبور 35:11-26 اردو جیو ورژن (UGV)

11. ظالم گواہ میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہو رہے ہیں۔ وہ ایسی باتوں کے بارے میں میری پوچھ گچھ کر رہے ہیں جن سے مَیں واقف ہی نہیں۔

12. وہ میری نیکی کے عوض مجھے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اب میری جان تن تنہا ہے۔

13. جب وہ بیمار ہوئے تو مَیں نے ٹاٹ اوڑھ کر اور روزہ رکھ کر اپنی جان کو دُکھ دیا۔ کاش میری دعا میری گود میں واپس آئے!

14. مَیں نے یوں ماتم کیا جیسے میرا کوئی دوست یا بھائی ہو۔ مَیں ماتمی لباس پہن کر یوں خاک میں جھک گیا جیسے اپنی ماں کا جنازہ ہو۔

15. لیکن جب مَیں خود ٹھوکر کھانے لگا تو وہ خوش ہو کر میرے خلاف جمع ہوئے۔ وہ مجھ پر حملہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے، اور مجھے معلوم ہی نہیں تھا۔ وہ مجھے پھاڑتے رہے اور باز نہ آئے۔

16. مسلسل کفر بک بک کر وہ میرا مذاق اُڑاتے، میرے خلاف دانت پیستے تھے۔

17. اے رب، تُو کب تک خاموشی سے دیکھتا رہے گا؟ میری جان کو اُن کی تباہ کن حرکتوں سے بچا، میری زندگی کو جوان شیروں سے چھٹکارا دے۔

18. تب مَیں بڑی جماعت میں تیری ستائش اور بڑے ہجوم میں تیری تعریف کروں گا۔

19. اُنہیں مجھ پر بغلیں بجانے نہ دے جو بےسبب میرے دشمن ہیں۔ اُنہیں مجھ پر ناک بھوں چڑھانے نہ دے جو بلاوجہ مجھ سے کینہ رکھتے ہیں۔

20. کیونکہ وہ خیر اور سلامتی کی باتیں نہیں کرتے بلکہ اُن کے خلاف فریب دہ منصوبے باندھتے ہیں جو امن اور سکون سے ملک میں رہتے ہیں۔

21. وہ منہ پھاڑ کر کہتے ہیں، ”لو جی، ہم نے اپنی آنکھوں سے اُس کی حرکتیں دیکھی ہیں!“

22. اے رب، تجھے سب کچھ نظر آیا ہے۔ خاموش نہ رہ! اے رب، مجھ سے دُور نہ ہو۔

23. اے رب میرے خدا، جاگ اُٹھ! میرے دفاع میں اُٹھ کر اُن سے لڑ!

24. اے رب میرے خدا، اپنی راستی کے مطابق میرا انصاف کر۔ اُنہیں مجھ پر بغلیں بجانے نہ دے۔

25. وہ دل میں نہ سوچیں، ”لو جی، ہمارا ارادہ پورا ہوا ہے!“ وہ نہ بولیں، ”ہم نے اُسے ہڑپ کر لیا ہے۔“

26. جو میرا نقصان دیکھ کر خوش ہوئے اُن سب کا منہ کالا ہو جائے، وہ شرمندہ ہو جائیں۔ جو مجھے دبا کر اپنے آپ پر فخر کرتے ہیں وہ شرمندگی اور رُسوائی سے ملبّس ہو جائیں۔

زبور 35