1. اے رب، تُو اِتنا دُور کیوں کھڑا ہے؟ مصیبت کے وقت تُو اپنے آپ کو پوشیدہ کیوں رکھتا ہے؟
2. بےدین تکبر سے مصیبت زدوں کے پیچھے لگ گئے ہیں، اور اب بےچارے اُن کے جالوں میں اُلجھنے لگے ہیں۔
3. کیونکہ بےدین اپنی دلی آرزوؤں پر شیخی مارتا ہے، اور ناجائز نفع کمانے والا لعنت کر کے رب کو حقیر جانتا ہے۔
4. بےدین غرور سے پھول کر کہتا ہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلبی نہیں کرے گا۔“ اُس کے تمام خیالات اِس بات پر مبنی ہیں کہ کوئی خدا نہیں ہے۔