25. پھر وہ ہمت باندھ کر اور پورا زور لگا کر بڑی فوج کے ساتھ جنوبی بادشاہ سے لڑنے جائے گا۔ جواب میں جنوبی بادشاہ ایک بڑی اور نہایت ہی طاقت ور فوج کو لڑنے کے لئے تیار کرے گا۔ توبھی وہ شمالی بادشاہ کا سامنا نہیں کر پائے گا، اِس لئے کہ اُس کے خلاف سازشیں کامیاب ہو جائیں گی۔
26. اُس کی روٹی کھانے والے ہی اُسے تباہ کریں گے۔ تب اُس کی فوج منتشر ہو جائے گی، اور بہت سے افراد میدانِ جنگ میں کھیت آئیں گے۔
27. دونوں بادشاہ مذاکرات کے لئے ایک ہی میز پر بیٹھ جائیں گے۔ وہاں دونوں جھوٹ بولتے ہوئے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے لئے کوشاں رہیں گے۔ لیکن کسی کو کامیابی حاصل نہیں ہو گی، کیونکہ مقررہ آخری وقت ابھی نہیں آنا ہے۔
28. شمالی بادشاہ بڑی دولت کے ساتھ اپنے ملک میں واپس چلا جائے گا۔ راستے میں وہ مُقدّس عہد کی قوم اسرائیل پر دھیان دے کر اُسے نقصان پہنچائے گا، پھر اپنے وطن واپس جائے گا۔
29. مقررہ وقت پر وہ دوبارہ جنوبی ملک میں گھس آئے گا، لیکن پہلے کی نسبت اِس بار نتیجہ فرق ہو گا۔
30. کیونکہ کِتّیم کے بحری جہاز اُس کی مخالفت کریں گے، اور وہ حوصلہ ہارے گا۔تب وہ مُڑ کر مُقدّس عہد کی قوم پر اپنا پورا غصہ اُتارے گا۔ جو مُقدّس عہد کو ترک کریں گے اُن پر وہ مہربانی کرے گا۔
31. اُس کے فوجی آ کر قلعہ بند مقدِس کی بےحرمتی کریں گے۔ وہ روزانہ کی قربانیوں کا انتظام بند کر کے تباہی کا مکروہ بُت کھڑا کریں گے۔
32. جو یہودی پہلے سے عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہوں گے اُنہیں وہ چِکنی چپڑی باتوں سے مرتد ہو جانے پر آمادہ کرے گا۔ لیکن جو لوگ اپنے خدا کو جانتے ہیں وہ مضبوط رہ کر اُس کی مخالفت کریں گے۔
33. قوم کے سمجھ دار بہتوں کو صحیح راہ کی تعلیم دیں گے۔ لیکن کچھ عرصے کے لئے وہ تلوار، آگ، قید اور لُوٹ مار کے باعث ڈانواں ڈول رہیں گے۔
34. اُس وقت اُنہیں تھوڑی بہت مدد حاصل تو ہو گی، لیکن بہت سے ایسے لوگ اُن کے ساتھ مل جائیں گے جو مخلص نہیں ہوں گے۔
35. سمجھ داروں میں سے کچھ ڈانواں ڈول ہو جائیں گے تاکہ لوگوں کو آزما کر آخری وقت تک خالص اور پاک صاف کیا جائے۔ کیونکہ مقررہ وقت کچھ دیر کے بعد آئے گا۔
36. بادشاہ جو جی چاہے کرے گا۔ وہ سرفراز ہو کر اپنے آپ کو تمام معبودوں سے عظیم قرار دے گا۔ خداؤں کے خدا کے خلاف وہ ناقابلِ بیان کفر بکے گا۔ اُسے کامیابی بھی حاصل ہو گی، لیکن صرف اُس وقت تک جب تک الٰہی غضب ٹھنڈا نہ ہو جائے۔ کیونکہ جو کچھ مقرر ہوا ہے اُسے پورا ہونا ہے۔
37. بادشاہ نہ اپنے باپ دادا کے دیوتاؤں کی پروا کرے گا، نہ عورتوں کے عزیز دیوتا کی، نہ کسی اَور کی۔ کیونکہ وہ اپنے آپ کو سب پر سرفراز کرے گا۔
38. اِن دیوتاؤں کے بجائے وہ قلعوں کے دیوتا کی پوجا کرے گا جس سے اُس کے باپ دادا واقف ہی نہیں تھے۔ وہ سونے چاندی، جواہرات اور قیمتی تحفوں سے دیوتا کا احترام کرے گا۔
39. چنانچہ وہ اجنبی معبود کی مدد سے مضبوط قلعوں پر حملہ کرے گا۔ جو اُس کی حکومت مانیں اُن کی وہ بڑی عزت کرے گا، اُنہیں بہتوں پر مقرر کرے گا اور اُن میں اجر کے طور پر زمین تقسیم کرے گا۔
40. لیکن پھر آخری وقت آئے گا۔ جنوبی بادشاہ جنگ میں اُس سے ٹکرائے گا، تو جواب میں شمالی بادشاہ رتھ، گھڑسوار اور متعدد بحری جہاز لے کر اُس پر ٹوٹ پڑے گا۔ تب وہ بہت سے ملکوں میں گھس آئے گا اور سیلاب کی طرح سب کچھ غرق کر کے آگے بڑھے گا۔
41. اِس دوران وہ خوب صورت ملک اسرائیل میں بھی گھس آئے گا۔ بہت سے ممالک شکست کھائیں گے، لیکن ادوم اور موآب عمون کے مرکزی حصے سمیت بچ جائیں گے۔
42. اُس وقت اُس کا اقتدار بہت سے ممالک پر چھا جائے گا، مصر بھی نہیں بچے گا۔