4. آخرکار تمام کاری گر جو مقدِس بنانے کے کام میں لگے تھے اپنا کام چھوڑ کر موسیٰ کے پاس آئے۔
5. اُنہوں نے کہا، ”لوگ حد سے زیادہ لا رہے ہیں۔ جس کام کا حکم رب نے دیا ہے اُس کے لئے اِتنے سامان کی ضرورت نہیں ہے۔“
6. تب موسیٰ نے پوری خیمہ گاہ میں اعلان کروا دیا کہ کوئی مرد یا عورت مقدِس کی تعمیر کے لئے اب کچھ نہ لائے۔یوں اُنہیں مزید چیزیں لانے سے روکا گیا،
7. کیونکہ کام کے لئے سامان ضرورت سے زیادہ ہو گیا تھا۔
8. جو کاری گر مہارت رکھتے تھے اُنہوں نے خیمے کو بنایا۔ اُنہوں نے باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی دھاگے سے دس پردے بنائے۔ پردوں پر کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔
9. ہر پردے کی لمبائی 42 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔
31-32. پھر بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنائے، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگانے کے لئے تھے کہ اُن سے تختے ایک دوسرے کے ساتھ ملائے جائیں۔
33. درمیانی شہتیر یوں بنایا گیا کہ وہ دیوار کی آدھی اونچائی پر دیوار کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لگ سکتا تھا۔
34. اُس نے تمام تختوں اور شہتیروں پر سونا چڑھایا۔ شہتیروں کو تختوں کے ساتھ لگانے کے لئے اُس نے سونے کے کڑے بنائے جو تختوں میں لگانے تھے۔
35. اب بضلی ایل نے ایک اَور پردہ بنایا۔ اُس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال ہوا۔ اُس پر بھی کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔
36. پھر اُس نے پردے کو لٹکانے کے لئے کیکر کی لکڑی کے چار ستون، سونے کی ہکیں اور چاندی کے چار پائے بنائے۔ ستونوں پر سونا چڑھایا گیا۔
37. بضلی ایل نے خیمے کے دروازے کے لئے بھی پردہ بنایا۔ وہ بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے بنایا گیا، اور اُس پر کڑھائی کا کام کیا گیا۔
38. اِس پردے کو لٹکانے کے لئے اُس نے سونے کی ہکیں اور کیکر کی لکڑی کے پانچ ستون بنائے۔ ستونوں کے اوپر کے سِروں اور پٹیوں پر سونا چڑھایا گیا جبکہ اُن کے پائے پیتل کے تھے۔