4. بڑی کا نام اہولہ اور چھوٹی کا نام اہولیبہ تھا۔ اہولہ سامریہ اور اہولیبہ یروشلم ہے۔ مَیں دونوں کا مالک بن گیا، اور دونوں کے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔
5. گو مَیں اہولہ کا مالک تھا توبھی وہ زنا کرنے لگی۔ شہوت سے بھر کر وہ جنگجو اسوریوں کے پیچھے پڑ گئی، اور یہی اُس کے عاشق بن گئے۔
6. شاندار کپڑوں سے ملبّس یہ گورنر اور فوجی افسر اُسے بڑے پیارے لگے۔ سب خوب صورت جوان اور اچھے گھڑسوار تھے۔
7. اسور کے چیدہ چیدہ بیٹوں سے اُس نے زنا کیا۔ جس کی بھی اُسے شہوت تھی اُس سے اور اُس کے بُتوں سے وہ ناپاک ہوئی۔
8. لیکن اُس نے جوانی میں مصریوں کے ساتھ جو زناکاری شروع ہوئی وہ بھی نہ چھوڑی۔ وہی لوگ تھے جو اُس کے ساتھ اُس وقت ہم بستر ہوئے تھے جب وہ ابھی کنواری تھی، جنہوں نے اُس کی چھاتیاں سہلا کر اپنی گندی خواہشات اُس سے پوری کی تھیں۔
9. یہ دیکھ کر مَیں نے اُسے اُس کے اسوری عاشقوں کے حوالے کر دیا، اُن ہی کے حوالے جن کی شدید شہوت اُسے تھی۔
10. اُن ہی سے اہولہ کی عدالت ہوئی۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے برہنہ کر دیا اور اُس کے بیٹے بیٹیوں کو اُس سے چھین لیا۔ اُسے خود اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا۔ یوں وہ دیگر عورتوں کے لئے عبرت انگیز مثال بن گئی۔
11. گو اُس کی بہن اہولیبہ نے یہ سب کچھ دیکھا توبھی وہ شہوت اور زناکاری کے لحاظ سے اپنی بہن سے کہیں زیادہ آگے بڑھی۔
12. وہ بھی شہوت کے مارے اسوریوں کے پیچھے پڑ گئی۔ یہ خوب صورت جوان سب اُسے پیارے تھے، خواہ اسوری گورنر یا افسر، خواہ شاندار کپڑوں سے ملبّس فوجی یا اچھے گھڑسوار تھے۔
13. مَیں نے دیکھا کہ اُس نے بھی اپنے آپ کو ناپاک کر دیا۔ اِس میں دونوں بیٹیاں ایک جیسی تھیں۔
14. لیکن اہولیبہ کی زناکارانہ حرکتیں کہیں زیادہ بُری تھیں۔ ایک دن اُس نے دیوار پر بابل کے مردوں کی تصویر دیکھی۔ تصویر لال رنگ سے کھینچی ہوئی تھی۔
15. مردوں کی کمر میں پٹکا اور سر پر پگڑی بندھی ہوئی تھی۔ وہ بابل کے اُن افسروں کی مانند لگتے تھے جو رتھوں پر سوار لڑتے ہیں۔
16. مردوں کی تصویر دیکھتے ہی اہولیبہ کے دل میں اُن کے لئے شدید آرزو پیدا ہوئی۔ چنانچہ اُس نے اپنے قاصدوں کو بابل بھیج کر اُنہیں آنے کی دعوت دی۔
17. تب بابل کے مرد اُس کے پاس آئے اور اُس سے ہم بستر ہوئے۔ اپنی زناکاری سے اُنہوں نے اُسے ناپاک کر دیا۔ لیکن اُن سے ناپاک ہونے کے بعد اُس نے تنگ آ کر اپنا منہ اُن سے پھیر لیا۔
18. جب اُس نے کھلے طور پر اُن سے زنا کر کے اپنی برہنگی سب پر ظاہر کی تو مَیں نے تنگ آ کر اپنا منہ اُس سے پھیر لیا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں نے اپنا منہ اُس کی بہن سے بھی پھیر لیا تھا۔
19. لیکن یہ بھی اُس کے لئے کافی نہ تھا بلکہ اُس نے اپنی زناکاری میں مزید اضافہ کیا۔ اُسے جوانی کے دن یاد آئے جب وہ مصر میں کسبی تھی۔
20. وہ شہوت کے مارے پہلے عاشقوں کی آرزو کرنے لگی، اُن سے جو گدھوں اور گھوڑوں کی سی جنسی طاقت رکھتے تھے۔