1. ایوب نے جواب دے کر کہا،
2. ”اِس طرح کی مَیں نے بہت سی باتیں سنی ہیں، تمہاری تسلی صرف دُکھ درد کا باعث ہے۔
3. کیا تمہاری لفاظی کبھی ختم نہیں ہو گی؟ تجھے کیا چیز بےچین کر رہی ہے کہ تُو مجھے جواب دینے پر مجبور ہے؟
4. اگر مَیں تمہاری جگہ ہوتا تو مَیں بھی تمہاری جیسی باتیں کر سکتا۔ پھر مَیں بھی تمہارے خلاف پُرالفاظ تقریریں پیش کر کے توبہ توبہ کہہ سکتا۔
5. لیکن مَیں ایسا نہ کرتا۔ مَیں تمہیں اپنی باتوں سے تقویت دیتا، افسوس کے اظہار سے تمہیں تسکین دیتا۔
6. لیکن میرے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہو رہا۔ اگر مَیں بولوں تو مجھے سکون نہیں ملتا، اگر چپ رہوں تو میرا درد دُور نہیں ہوتا۔
7. لیکن اب اللہ نے مجھے تھکا دیا ہے، اُس نے میرے پورے گھرانے کو تباہ کر دیا ہے۔
8. اُس نے مجھے سکڑنے دیا ہے، اور یہ بات میرے خلاف گواہ بن گئی ہے۔ میری دُبلی پتلی حالت کھڑی ہو کر میرے خلاف گواہی دیتی ہے۔