اعمال 20:15-27 اردو جیو ورژن (UGV)

15. اگلے دن ہم خیُس کے جزیرے سے گزرے۔ اُس سے اگلے دن ہم سامس کے جزیرے کے قریب آئے۔ اِس کے بعد کے دن ہم میلیتس پہنچ گئے۔

16. پولس پہلے سے فیصلہ کر چکا تھا کہ مَیں اِفسس میں نہیں ٹھہروں گا بلکہ آگے نکلوں گا، کیونکہ وہ جلدی میں تھا۔ وہ جہاں تک ممکن تھا پنتکُست کی عید سے پہلے پہلے یروشلم پہنچنا چاہتا تھا۔

17. میلیتس سے پولس نے اِفسس کی جماعت کے بزرگوں کو بُلا لیا۔

18. جب وہ پہنچے تو اُس نے اُن سے کہا، ”آپ جانتے ہیں کہ مَیں صوبہ آسیہ میں پہلا قدم اُٹھانے سے لے کر پورا وقت آپ کے ساتھ کس طرح رہا۔

19. مَیں نے بڑی انکساری سے خداوند کی خدمت کی ہے۔ مجھے بہت آنسو بہانے پڑے اور یہودیوں کی سازشوں سے مجھ پر بہت آزمائشیں آئیں۔

20. مَیں نے آپ کے فائدے کی کوئی بھی بات آپ سے چھپائے نہ رکھی بلکہ آپ کو علانیہ اور گھر گھر جا کر تعلیم دیتا رہا۔

21. مَیں نے یہودیوں کو یونانیوں سمیت گواہی دی کہ اُنہیں توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کرنے اور ہمارے خداوند عیسیٰ پر ایمان لانے کی ضرورت ہے۔

22. اور اب مَیں روح القدس سے بندھا ہوا یروشلم جا رہا ہوں۔ مَیں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کچھ ہو گا،

23. لیکن اِتنا مجھے معلوم ہے کہ روح القدس مجھے شہر بہ شہر اِس بات سے آگاہ کر رہا ہے کہ مجھے قید اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

24. خیر، مَیں اپنی زندگی کو کسی طرح بھی اہم نہیں سمجھتا۔ اہم بات صرف یہ ہے کہ مَیں اپنا وہ مشن اور ذمہ داری پوری کروں جو خداوند عیسیٰ نے میرے سپرد کی ہے۔ اور وہ ذمہ داری یہ ہے کہ مَیں لوگوں کو گواہی دے کر یہ خوش خبری سناؤں کہ اللہ نے اپنے فضل سے اُن کے لئے کیا کچھ کیا ہے۔

25. اور اب مَیں جانتا ہوں کہ آپ سب جنہیں مَیں نے اللہ کی بادشاہی کا پیغام سنا دیا ہے مجھے اِس کے بعد کبھی نہیں دیکھیں گے۔

26. اِس لئے مَیں آج ہی آپ کو بتاتا ہوں کہ اگر آپ میں سے کوئی بھی ہلاک ہو جائے تو مَیں بےقصور ہوں،

27. کیونکہ مَیں آپ کو اللہ کی پوری مرضی بتانے سے نہ جھجکا۔

اعمال 20